نقد اور میں، وہ بھی استادوں کے کلام پر۔ ۔ ۔
البتہ اپنے ذہن کا خلفشار کچھ ظاہر کر دوں بشرطیکہ بے ادبی تصور نہ کی جائے اور میری خود سیکھنے کی کوشش جان کر پیشگی بخشش عنایت کی جائے۔
مزید یہ کہ میری بے تک بندیوں پر بھی آپ سے کچھ صلاح میسر ہو۔
ایک بزرگ نے آج بتایا میرے ایک سوال کے بعد
تم کو میٹھی نیند آئے گی صرف اور صرف وصال کے بعد
مجھے یہ جاننا ہے کہ کیا یہ مصارع وزن میں ہیں؟ اگر ہیں تو کیا انھیں ایک شعر کہا جاسکتا ہے؟
اب کے سلوائی فقط بازو و دامن کی قمیض
اس طرح اب کے گریباں کو ہوادار کیا
میں نے جاں سے بھی جسے بڑھ کے صدا پیار کیا
چھوڑ کر اُس نے مجھے بوالہوس اک یار کیا
میں نے اک لمحۂ فرصت بھی نہ بے کار کیا
سانس کی تیغ چلائی، سمے پر وار کیا
سر الف عین صاحب، برائے کرم مندرجہ بالا تبدیلیوں پر ایک نظر ڈالیے گا۔
بہت بہتر استادِ محترم!
آپ کی مشفقانہ رائے کے لئے سراپا سپاس ہوں۔
ایک کوشش کی ہے۔
آستیں پھاڑ کے سانپوں کو نکالا باہر
یہ تماشا پئے یارانِ وفا دار کیا
نیا کالر ذرا لگوایا پرانے سے فراخ
اب کے یوں میں نے گریباں کو ہوادار کیا
دوست داری میں ہے نا تجربہ کاری کا ثبوت
چھوڑ کر اُس نے مجھے بوالہوس اک یار...
سر الف عین صاحب، آپ کی توجہ کے لئے بے حد ممنون ہوں۔
ناقص مصرعوں کی بہتری کے لئے کوئی صلاح۔ ۔ ۔
دو مصرعوں میں تبدیلی کی ہے شاید کچھ بات بن جائے:
میں نے یک لمحۂ فرصت بھی نہ بے کار کیا
وقت پر سانس کی تلوار سے اک وار کیا
آستیں پھاڑ کے سانپوں کو نکالا باہر
اس طرح میں نے گریباں کو ہوادار کیا
اور...
بیٹھے بیٹھے جو ابھی میں نے یہ بے کار کیا
وقت پر سانس کی تلوار سے اک وار کیا
آستیں پھاڑ کے سانپوں کو نکالا باہر
اور گریباں کو بھی یوں میں نے ہوادار کیا
میں ہوں وہ بلبلِ ناداں کہ فغاں نے جس کی
ہر سحر باغ میں گلچیں کو خبردار کیا
مگس السی سے اڑی اور سرِ نرگس بیٹھی
چھوڑ کر اُس نے مجھے، بوالہوس اک...
اس کی ''ٹائٹل شپ'' کا تنازعہ ہے نا۔ کوئی اسے میر کی ہندی بحر تو کوئی غالباً متدارک(؟) کی ایک شکل قرار دیتا ہے۔
ویسے اگر آپ ارکان پر اعراب لگا دیتے تو کچھ سمجھنے میں آسانی ہوتی۔