نتائج تلاش

  1. م

    عشق جب کر لیا تو آہ نہ کر ۔۔۔۔۔ غزل برائے اصلاح

    آمین! حوصلہ افزائی کے لئے بہت شکریہ سید لبید غزنوی صاحب۔ اشعار کیا ہیں بس اردو سیکھنے کی ایک کاوش ہے۔
  2. م

    عشق جب کر لیا تو آہ نہ کر ۔۔۔۔۔ غزل برائے اصلاح

    بہت تشکر محمد تابش صدیقی بھائی!
  3. م

    عشق جب کر لیا تو آہ نہ کر ۔۔۔۔۔ غزل برائے اصلاح

    شکریہ ابن رضا صاحب، معلوماتی ربط شیئر کرنے کے لئے۔ تو گویا عملِ تسبیغ کی شرط ہے کہ آخری ہجہ اصلاً یک حرفی ہو اور دو حرفی کا ایک حرف گرا دینا جائز نہیں۔
  4. م

    ہا ہا ہا کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ۔ ۔ ۔

    ہا ہا ہا کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ۔ ۔ ۔
  5. م

    اس پذیرائی کے لئےممنون ہوں!

    اس پذیرائی کے لئےممنون ہوں!
  6. م

    عشق جب کر لیا تو آہ نہ کر ۔۔۔۔۔ غزل برائے اصلاح

    بہت بہتر استادِ محترم! درستی کی کوشش کروں گا۔ آپ کا مطلب ہے کہ بے ظرف سے اختلاط سرے سے ممکن ہی نہیں؟
  7. م

    ایطائے خفی کو کیسے پہچانا جائے؟

    آپ کی توجہ کے لئے شکر گذار ہوں۔ میری تقطیع تو کچھ یوں ہے: کش ف را زب ت کر ن بے خ ب ری م اب یہ صحیح ہے یا غلط یہ آپ جانیں اور دوسرے اساتذہ۔ مصرعِ ثانی میری اپنی نظر میں بھی غلط ہے۔ اسے یوں کر دیا جائے: گیسوؤں کی چمک پہ اے دل مت جا گی س ؤ کی چ مک پ اے دل مت ج تو کیا صحیح ہے۔ ۔؟
  8. م

    عشق جب کر لیا تو آہ نہ کر ۔۔۔۔۔ غزل برائے اصلاح

    آپ کی توجہ کے لئے شکر گذار ہوں۔ میری تقطیع تو کچھ یوں ہے: کش ف را زب ت کر ن بے خ ب ری م اب یہ صحیح ہے یا غلط یہ آپ جانیں اور دوسرے اساتذہ۔ مصرعِ ثانی میری اپنی نظر میں بھی غلط ہے۔ اسے یوں کر دیا جائے: گیسوؤں کی چمک پہ اے دل مت جا گی س ؤ کی چ مک پ اے دل مت ج تو کیا صحیح ہے۔ ۔؟
  9. م

    عشق جب کر لیا تو آہ نہ کر ۔۔۔۔۔ غزل برائے اصلاح

    اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ کشفِ راز اب تُو کر نہ بے خبری میں عشق جب کر لیا تو آہ نہ کر! چھیڑ کر ذکرِ تلخئ دوراں طَرَبِ وصل کو تباہ نہ کر! کشتگاں کو جفا کا دوش نہ دے گر نہیں کرتا تُو نباہ، نہ کر پارسائی کے اس فسانے میں عالِم الغیب کو گواہ نہ کر! گیسوؤں کی چمک پہ اے دل مت جا! تیرگی کو...
  10. م

    ہر تان ہے دیپک! (آڈیو)

    زبردست تحریر اور اردو زبان کے معیار کو بلند تر کرتی ہوئی آواز۔ اس پر تلفظ کی عمدگی اور لہجہ کی اثر آفرینی توبہ ہے!
  11. م

    اصلاح درکار ہے

    سر، یہاں گلشن کا ہی محل ہے۔
  12. م

    اصلاح درکار ہے

    سر مکمل ترکیب ''سروِ گلشن جزوِ ایں'' ہی ہے۔ کیا جنت دو لخت ہونے کے باوجود شعر کو ایسے ہی چلایا جا سکتا ہے؟
  13. م

    زندگی کو وہ سانحہ سمجھے

    منتشر سے لوگ درج ذیل صورت میں فاعل گردانے جاسکتے تھے: بھیڑ میں منتشر سے لوگ تھے جنھیں ہم قافلہ سمجھے۔ جہاں آپ نے کہا، ''بھیڑ تھی''، تو فاعل بھیڑ کو ہی گردانا جائے گا؛ ''منتشر سے لوگوں کی'' کے الفاظ فقط بھیڑ کی صفت بیان کرتے ہیں، فاعل (بھیڑ) کی جگہ نہیں لے سکتے۔
  14. م

    زندگی کو وہ سانحہ سمجھے

    شاید آپ میرا مدعا سمجھے نہیں۔
  15. م

    زندگی کو وہ سانحہ سمجھے

    ابن رضا صاحب خوبصورت غزل کے لئے داد قبول فرمائیں! آج تیسری بار پڑھ رہا تھا تو مبتدیانہ ذہن میں ایک بات آئی ہے جو غلط ہو سکتی ہے۔ مندرجہ بالا شعر میں ''بھیڑ'' اگر subject ہے تو pronoun بھی اس کی مناسبت سے ''جسے'' بنتا ہے بجائے ''جنھیں'' کے۔ آپ کیا فرماتے ہیں اس بارے میں؟
  16. م

    بات اب ضبط سے باہر ہے، مجھے رونے دو

    واہ کیا بات ہے!
  17. م

    اصلاح درکار ہے

    الف عین صاحب اوجِ قیامت خیز میں دونوں برابر ہیں مگر تیرا سراپا خود ہے جنت، سروِ گلشن جزوِ ایں اس کی تراکیب کی صحت پر روشنی ڈال دیں۔ جزوِ ایں سے میری مراد ''جنت کا ایک جزو'' ہے۔
  18. م

    اصلاح درکار ہے

    ابن رضا صاحب، کس قسم کی تبدیلی درکار ہے؟
  19. م

    اصلاح درکار ہے

    دیکھنے میں لگتی تھی جو کلی بے باک سی جب اُسے چھوا تو وہ شرم سے گلاب تھی کیا یہ ٹھیک ہے؟ اور بے باک کی جو ے گرائی ہے، وہ جائز ہے؟
Top