نتائج تلاش

  1. م

    چار اشعار برائے اصلاح

    میرا خیال تھا کہ شہر فتح کرنے سے پہلے فصیل سر کرنی پڑتی ہے۔ جزیرے پر وفا کے آ گئے ہو یہاں سب کشتیاں اپنی جلا دو کیا یہ درست ہو گا؟
  2. م

    غزل نما - برائے اصلاح

    متبادل الفاظ نہیں ملے تو الف گرا دیا۔ لکھنے والے ہی جان سکتے ہیں لفظ لکھنے میں جو قیامت ہے
  3. م

    غزل نما - برائے اصلاح

    بہت تشکر جناب!
  4. م

    چار اشعار برائے اصلاح

    محبت کے جزیرے پر رہیں گے یہاں پر کشتیاں اپنی جلا دو فصیلِ جسم کو سر کر چکا ہوں مجھے اب مسندِ دل پر جگہ دو محبت بھیک میں کب مانگتا ہوں مجھے میری ریاضت کا صلہ دو یہ پوچھا، کیا میں دے دوں ایک بوسہ چہک کر اس حیا کُش نے کہا، دو!
  5. م

    محبّت ایسی عبادت کسک پہ ختم ہوئی (شاہد ذکی)

    محبّت ایسی عبادت کسک پہ ختم ہوئی شروع حق سے ہوئی اور شک پہ ختم ہوئی میں اپنی روح کی تمثیل کی تلاش میں تھا مری تلاش تمھاری مہک پہ ختم ہوئی وہ خامشی جو کسی اور خامشی میں ڈھلی کوئی سڑک تھی جو اگلی سڑک پہ ختم ہوئی اک ابتلا تھی جسے لمس کی کشش کہیے اک اشتہا تھی جو آب و نمک پہ ختم ہوئی سیاہی...
  6. م

    ﺗﯿﺮﯼ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﮯ ﺧﺪﻭ ﺧﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﻠﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﻣﯿﮟ (شاہد ذکی)

    ﺗﯿﺮﯼ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﮯ ﺧﺪﻭ ﺧﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﻠﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﮎ ﺳﮯ ﺁﺏ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺟﺎﺅﮞ ﭘﮕﮭﻠﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﻣﯿﮟ ﺍﮮ ﺧﺰﺍﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﺠﮭﮯ ﺧﻮﺵ ﺭﻧﮓ ﺑﻨﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﺗﮭﺎ تجھ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻧﮧ ﮔﯿﺎ ﭘﮭﻮﻟﺘﺎ ﭘﮭﻠﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﻣﯿﮟ مجھ ﮐﻮ ﻣﺎﻧﮕﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻋﺰﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﻮﺭﯼ ﺁﺗﯽ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺅﮞ ﻧﮧ ﯾﮧ ﭘﻮﺷﺎﮎ ﺑﺪﻟﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﻣﯿﮟ ﺷﻌﺒﺪﮦ ﮔﺮ ﻧﮩﯿﮟ، ﻣﮩﻤﺎﻥِ ﺻﻒِ ﯾﺎﺭﺍﮞ ﮨﻮﮞ ﺯﮨﺮ ﭘﯿﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﺪ ﺍﮔﻠﺘﺎ ﮨﻮﺍ...
  7. م

    یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے (شاہد ذکی)

    یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے میں سمجھتا تھا مرے یار سمجھتے ہیں مجھے نیک لوگوں میں مجھے نیک گِنا جاتا ہے اور گنہ گار گنہ گار سمجھتے ہیں مجھے جڑ اکھڑنے سے جھکی رہتی ہیں شاخیں میری دور سے لوگ ثمَر بار سمجھتے ہیں مجھے روشنی سرحدوں کے پار بھی پہنچاتا ہوں ہم وطن اس لئے غدّار سمجھتے ہیں مجھے...
  8. م

    بہار آئے گی اور میں نمو نہیں کروں گا (شاہد ذکی)

    بہار آئے گی اور میں نمو نہیں کروں گا خزاں کو اب کے برَس سرخرو نہیں کروں گا یہ دودھ کوزۂ آلودہ کے لئے نہیں ہے میں ہر کسی سے تری گفتگو نہیں کروں گا دکھاؤں گا تری بے چہرگی تجھے کسی دن اور آئینہ بھی ترے رُو بہ رُو نہیں کروں گا کروں گا میں ترے ساتھ دشمنی لیکن ترے قبیلے کو بے آبرو نہیں کروں گا...
  9. م

    آرزو ترک نہ کرتا تو یہ گھر کٹ جاتا (شاہد ذکی)

    آرزو ترک نہ کرتا تو یہ گھر کٹ جاتا میں اگر شاخ بچاتا تو شجر کٹ جاتا تیری آواز سے جانا ہے کہ دشمن نہیں تُو ورنہ اس تیرہ شبی میں ترا سر کٹ جاتا ورنہ پانی کا یہ پنجرہ تو کوئی شے ہی نہ تھا کھلے ہوتے مرے بازو تو بھنور کٹ جاتا یوں نہیں تھا کہ مجھے تابِ تب و تاب نہ تھی میں اگر دیکھتا رہتا تو گہر کٹ...
  10. م

    غزل نما - برائے اصلاح

    جنسِ دل کا غرض کی منڈی میں مول کچھ اور گھٹ گیا آخر استادِ محترم، ابھی ابھی گمان ہوا کہ ''نرخ'' تو تب ہوتا جب ادا کرتے، جو وصول کیا جائے اس کے لئے ''مول'' موزوں رہے گا۔ کیا میرا گمان درست ہے؟؟
  11. م

    دل میں ہے دوست کا مکان بھلا

    ہائے قاتل کا ہم نوا ہے دل اب کہاں سے بچے گی جان بھلا؟ بہترین! با کمال! بے مثال!
  12. م

    دل میں ہے دوست کا مکان بھلا

    تیرے قدموں کی خاک چھو جاؤں اتنی ہو سکتی ہے اڑان بھلا ؟ حسن بھی تو ہے، عشق بھی تو ہے اتنی ہی ہے یہ داستان بھلا ؟ ہائے قاتل کا ہم نوا ہے دل اب کہاں سے بچے گی جان بھلا؟ آپ کہیے، برا بھلا کہیے ہم کہاں رکھتے ہیں زبان بھلا؟ آپ اچھے ہیں، خلق جانتی ہے میں گنہ گار بے نشان بھلا تم تو دانائے راز ہو راحیلؔ...
  13. م

    غزل نما - برائے اصلاح

    سر میں بھی اقتباس میں ہی شامل کر رہا ہوں۔ اور آپ کا بہت ممنون کہ اس کا تفصیلی جائزہ لیا۔ یہی میں چاہتا تھا۔ آپ کے ارشادات کے نیچے اپنا تبصرہ شامل کر رہا ہوں۔ کسی بھی قسم کی گستاخی کے لئے پیشگی معافی کا طلب گار ہوں۔ ''جوڑے ہیں'' والا اعتراض بھی کر دیں۔ اور ہو گئی ثابت اُس کی ملکیت دل کا قضیہ...
  14. م

    غزل نما - برائے اصلاح

    حوصلہ افزائی کے لئے آپ کا متشکر و ممنون ہوں۔
  15. م

    غزل نما - برائے اصلاح

    دو مصرعے مزید جوڑے ہیں: وہ شبِ وصل میری ہر تدبیر با سہولت الٹ گیا آخر اساتذہ سے درخواست ہے کہ عروضی خطا کے علاوہ دیگر معاملات پر بھی رہنمائی فرمائیں۔ جیسا کہ مجھے لگتا ہے کہ درج ذیل شعر کو اس غزل سے نکال کر کسی اور موقع کے لئے رکھا جائے جہاں ''گھٹ'' کی بجائے ''گِر'' قافیہ کے ساتھ بہتر رہے گا۔...
  16. م

    غزل نما - برائے اصلاح

    بہت شکریہ ظہیر بھائی! در اصل میرا نام (مُزَّمِّلْ) بر وزن ''گھبراہٹ'' ہے۔ یَا أَیُّهَا الْمُزَّمِّلُ۔ قُمِ اللَّیْلَ إِلاَّ قَلیلاً۔
  17. م

    غزل نما - برائے اصلاح

    سر آپ کا ''بھائی'' سے تخاطب کرنا مجھے خوشی سے سرشار کر گیا۔ اور شعر کو سراہنے کے لئے بھی آپ کا متشکر و ممنون ہوں۔ قباحتوں کی نشاندہی اور اصلاح کے لئے ہی تو پیش کی ہے۔ مصرع اولی کی تقطیع ہے: دش ت آ وا ر گی م مز زم مل رہی بات ''پسِ نوشت'' کی تو عرض یہ ہے کہ میں نے محفلین سے 'اوپن' درخواست...
  18. م

    غزل نما - برائے اصلاح

    سر، لام پر زبر لگانے کے لئے ہاتھ بڑھایا تو پتا چلا کہ تدوین کا اختیار موقوف ہو چکا ہے۔ ویسے پیش کی طرف ذہن جانے کا امکان اسی صورت میں ممکن ہے جب اسے مزاحیہ شعر سمجھا جائے۔
  19. م

    غزل نما - برائے اصلاح

    بہت آداب استادِ محترم! اب لگے ہاتھوں مذکورہ صنف کا تعارف بھی کروا دیں تو میرا بھلا ہو جائے۔
  20. م

    غزل نما - برائے اصلاح

    سر الف عین صاحب!
Top