آکے سورج پلٹ گیا آخر
آج کا دن بھی کٹ گیا آخر
رات میں سب ستم شعاروں کے
نام و اکرام رٹ گیا آخر
اشک کوئی نہ آنکھ سے ٹپکا
رنج سے سینہ پھٹ گیا آخر
موت آئی نہ آسماں ٹوٹا
عرصہء ہجر کٹ گیا آخر
زلف تا دیر رخ سے الجھی رہی
چاند سے ابر چھٹ گیا آخر
بیچ میں اب کئی فصیلیں ہیں
صحن ورثہ تھا، بٹ گیا آخر...