سر پر ہے یادِ یار کی چادر تنی ہوئی
غم کی کڑکتی دھوپ اب/بھی آئے چھنی ہوئی
یعنی کہ عریاں تنی اب دنیا میں محض ایک کھیل بن کر رہ گیا ہے، کوئی بڑی بات نہیں رہی۔
ہیں بزمِ دوستاں کے وہ احوال ان دنوں
ہر لفظ جیسے تیر کی ہے اک انی ہوئی
یعنی کہ زاہد نے جو میدان عمل کو چھوڑ کر گناہ کیا ہے اب اُس کا...