جناب ظہیراحمدظہیر ، مطلع کے لیے ابھی تک کچھ اور نہیں سوجھا۔
فکر ٹلتی نظر نہیں آتی
جاں سنبھلتی نظر نہیں آتی
اک/کیا قیامت ہے انتظار ترا
رات ڈھلتی نظر نہیں آتی
شاخِ امید فصلِ گل میں بھی
اب کے پھلتی نظر نہیں آتی
ذکر تیرا نہ ہو تو محفل میں
شمع جلتی نظر نہیں آتی
تیرے پہلو/تیری قربت میں بھی...