نتائج تلاش

  1. ابو المیزاب اویس

    مرقعِ یادگارِ شہادت از علامہ ضیاء القادری بدایونی (چند اشعار)

    یومِ عاشور ۔ منظرِ دشتِ کربلا وہ منظر عرصہ گاہِ جنگ کا العظمۃ لللہ بلا شک تبصرہ ہے غیر ممکن جس پہ خاطر خواہ شکستہ چند خیمے ایک جانب ہیں سرِ میداں ہیں اِک جانب سپاہ و خیمہ وخرگاہِ بے پایاں پھٹیکل ریت کے جلتے ہوئے ٹیلے پہ اِک لشکر درختوں کے تلے اِک سمت شامی فوج کے بستر غضب اِک سمت کچھ بھوکے...
  2. ابو المیزاب اویس

    مرقعِ یادگارِ شہادت از علامہ ضیاء القادری بدایونی (چند اشعار)

    امامِ عالیمقام کا خطبہ امامِ دوسرا، نورِ نگاہِ فاطمہ زہرا حُسین ابنِ علی شاہِ شہیداں سیّدِ والا عمامہ صاحبِ معراج کا باندھے ہوئے سر پر ہوئے خیمہ سے ہمراہِ دلیرانِ عرب باہر زرہ حمزہ کی پہنی جسمِ اطہر میں سرِ میداں کیا ناقہ کو افواجِ عدو کے سامنے جولاں قریبِ فوج آکر فوج سے ارشاد فرمایا...
  3. ابو المیزاب اویس

    مرقعِ یادگارِ شہادت از علامہ ضیاء القادری بدایونی (چند اشعار)

    شبِ عاشور (دو مختلف لشکر) شبِ عاشورہ دشتِ کربلا کا تھا عجب منظر یہاں تھے خیمہ زن دو سمت میں دو مختلف لشکر لبِ نہرِ فرات افواجِ کوفہ خیمہ افگن تھیں چٹانیں خشک ابنِ ساقیِ کوثر کا مسکن تھیں مقابل تھا صفِ اسلام سے اشرار کا لشکر اِدہر تھا نور کا لشکر اُدہر تھا نار کا لشکر اِدھر تھی شام سے تا صبح...
  4. ابو المیزاب اویس

    مرقعِ یادگارِ شہادت از علامہ ضیاء القادری بدایونی (چند اشعار)

    امامِ عالیمقام رضی اللہ عنہ کی کربلا آمد تھی عنوانِ قیامت ابتدائے ششت ویک ہجری ہوئی بنیاد قائم انقلابِ بزمِ عالم کی تھا روزِ پنجشنبہ دوسری ماہِ محرم تھی سواری کربلا میں سیّدِ کونین کی پہونچی امامِ پاک نے اس سرزمیں کا جب پتہ پوچھا کہا اِک شخص نے ہے نام دشتِ کربلا اس کا کہا شہ نے یہی ہے...
  5. ابو المیزاب اویس

    مرقعِ یادگارِ شہادت از علامہ ضیاء القادری بدایونی (چند اشعار)

    امامِ عالیمقام رضی اللہ عنہ کی کعبہ سے سوئے کربلا روانگی ابھی تک حجِ بیت اللہ میں مشغول تھی دنیا حرم کے گلشنوں سے چن رہی کچھ پھول تھی دنیا مناسک حجِ کعبہ کے ادا ہوتے تھے ہر جانب زمیں بوسِ حرم سب باخدا ہوتے ھے ہر جانب کہیں سعیِ صفا مروا پہ تھی مخلوق آمادہ منٰی میں تھے کہیں اللہ والے زیب...
  6. ابو المیزاب اویس

    مرقعِ یادگارِ شہادت از علامہ ضیاء القادری بدایونی (چند اشعار)

    مزارِ مصطفٰے ﷺ پر امام حُسین رضی اللہ عنہ کا آخری سلام مزارِ مصطفٰے پر شام ہوتے ہی امام آئے اجازت کی غرض سے آخری کرنے سلام آئے کہا رو کر سلام اے تاجدارِ عالَمِ امکاں سلام اے سیّدِ عالَم اے سرورِ ذیشاں سلام اے ہادیِ اسلام اے محبوبِ ربّانی سلام اے صاحبِ لولاک نُورِ ذاتِ یزدانی ذرا دیکھو...
  7. ابو المیزاب اویس

    مرقعِ یادگارِ شہادت از علامہ ضیاء القادری بدایونی (چند اشعار)

    تذکرہِ سیّدنا امام حُسین بن علی المرتضٰی کرم اللہ وجہہ الکریم و رضی اللہ عنہ عجب تھی فرخ و مسعود چوتھی سال ہجری کی خوشی تھی رات دن دونی جنابِ فاطمہ بی کی طرب افروز تھا دن پانچ شعبان المعظم کا کہ قصرِ سیّدہ زہرہ سے خورشیدِ شرف چمکا حُسین ابنِ علی تشریف لائے بزمِ ہستی میں مئے جامِ نجف آنکھوں...
  8. ابو المیزاب اویس

    وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

    یہ کلام محفل میں موجود ہے پہلے سے
  9. ابو المیزاب اویس

    نظر لکھنوی نعت: زِ فضلِ خاص خدائے محمدِؐ عربی ٭ نظرؔ لکھنوی

    سبحان اللہ الصلوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ
  10. ابو المیزاب اویس

    گزرا وہ جدھر سے وہ ہوئی راہ گزر نُور (محمد اعظؔم چشتی)

    گزرا وہ جدھر سے وہ ہوئی راہ گزر نُور اُس نُورِ مجسم کی ہے ہر شام و سحر نُور لب نُور دہاں نُور زباں نُور بیاں نُور دل نُور جگر نُور جبیں نُور نظر نُور گیسو کی ضیا نُور عمامہ کی چمک نُور اُس آیہِ رحمت کی ہے ہر زیر و زبر نُور سر تا بقدم نُور عیاں نُور نہاں نُور ہر سمت تری نُور اِدھر نُور اُدھر...
  11. ابو المیزاب اویس

    بلالو پھر مجھے اے شاہِ بَحر و بَر مدینے میں (مع تضمین)

    بہت ہی لُطف آتا تھا پڑے رہ کرمدینےمیں بڑا ہی خوشنُما لگتا تھا ہر منظر مدینے میں وہاں کے پھول کیا کانٹے بھی تھے خوشتر مدینے میں ’’ بلالو پھر مجھے اے شاہِ بَحر و بَر مدینے میں میں پھر روتا ہوا آؤں ترے در پر مدینے میں‘‘ مرے اللہ نے رکّھا ہے وہ جوہر مدینے میں سُکون و چین ملتا ہے تو بس جاکر مدینے...
  12. ابو المیزاب اویس

    سیّد ادیؔب رائے پوری کا منفرد کلام (راگ ہے باگیری کا اور بیاں شانِ رسول)

    محفل میں یہ کلام پہلے سے موجود ہے یہاں پڑھ سکتے ہیں
  13. ابو المیزاب اویس

    تمہاری یاد سے دل کو ہیں راحتیں کیا کیا (از سیّد ادیب رائے پوری)

    تمہاری یاد سے دل کو ہیں راحتیں کیا کیا تمہارے ذکر نے ٹالی ہیں مشکلیں کیا کیا تمہاری دید کہاں، دیدہِ خیال کہاں بنائی، پھر بھی خیالوں نے صورتیں کیا کیا نظر خیال سے پہلے مدینہ جا پہنچی دل و نگاہ میں دیکھی رقابتیں کیا کیا اب اس مقام پہ ہم آگئے کہ ذکرِ رسول جو ایک پل نہ ہو، ہوتی ہیں الجھنیں کیا...
  14. ابو المیزاب اویس

    سیّد ادیؔب رائے پوری کا منفرد کلام (راگ ہے باگیری کا اور بیاں شانِ رسول)

    یہ کلام تو ادیب رائے پوری صاحِب کا ہی ہے۔ ہوسکتا ہے اسی سے ملتا جلتا کلام حکیم اختر صاحب کا بھی ہو۔۔ ممکن ہو تو حکیم اختر صاحِب کے دیگر کلام شریکِ محفل فرمائیں۔مہربانی ہوگی
  15. ابو المیزاب اویس

    سیّد ادیؔب رائے پوری کا منفرد کلام (راگ ہے باگیری کا اور بیاں شانِ رسول)

    عشق کے رنگ میں رَنگ جائیں جب اَفکار، تو کُھلتے ہیں غلاموں پہ وہ اَسرار کہ رَہتے ہیں وہ توَصیف و ثنائے شَہہِ ابرار میں ہر لحظہ گُہر بار ورنہ وُہ سیّدِ عالی نَسَبی، ہاں وُہی اُمّی لقَبی ، ہاشمی و مُطّلبی و عَرَبی و قَرشی و مَدَنی اور کہاں ہم سے گنہ گار آرزُو یہ ہے کہ ہو قَلب مُعَطّر و مُطَہّرو...
  16. ابو المیزاب اویس

    رضا سچی بات سکھاتے یہ ہیں

    بہت نوازش۔۔ سلامت رہیں۔ قصیدہ میں نعتیہ اشعا ر اتنے ہی ہیں باقی اشعار بدمذہبوں کے عقائد کے رد میں ہیں اور آخر میں کچھ دعائیہ اشعار ہیں قصیدہ کے اختتام پر امام صاحب علیہ الرحمہ فرماتے ہیں، ’’ عربی قصائد میں اگرچہ تین سو شعر تک ہوں التزام ہے کہ قافیہ اصلاً مکرر نہ آئے، اردو میں اتنی وسعت کہاں۔...
  17. ابو المیزاب اویس

    سیّد ادیؔب رائے پوری کا منفرد کلام (راگ ہے باگیری کا اور بیاں شانِ رسول)

    درست فرما رہے ہیں، محترم شاکرالقادری قادری صاحب نے بھی توجہ دلائی تھی اس طرف مطلع میں (راگ باگیری ) لکھا گیا ہے موسیقی میں (باگیری نام کا کوئی راگ نہیں بلکہ اس راگ کا نام باگیشری ہے جو در اصل (بھاگیہ شری) ہے جو بعد میں بھاگیشری اور باگیشری کے ناموں سے مستعمل ہوا ۔ یہ کافی ٹھاٹھ کا اوڈو سنپورن...
  18. ابو المیزاب اویس

    شعراء کا مقام شعراء کے اشعار میں

    امیر خسؔرو کے لئے سیّد ادیؔب رائے پوری کا خراجِ عقیدت، اے ادیؔبِ خوش نواء خسرؔو کا یہ فیضان ہے تم نے ’’موسیقی‘‘ کے فن میں کی بیاں شانِ رسول مکمل کلام یہاں پڑھ سکتے ہیں
  19. ابو المیزاب اویس

    سیّد ادیؔب رائے پوری کا منفرد کلام (راگ ہے باگیری کا اور بیاں شانِ رسول)

    راگ ہے ’’باگیشری‘‘ کا اور بیاں شانِ رسول ہو رہا ہے آج ’’سرگم‘‘ کو بھی عرفانِ رسول ’’انترہ‘‘ کی تان جویائے شبِ معراج ہے اور ’’استائی‘‘ بصد انداز، قربانِ رسول ہر قدم ’’آروہی‘‘ کا افلاکِ مدحت کی طرف اور ’’امروہی‘‘ بنی جاتی ہے دربانِ رسول وادیِ طیبہ سے ناواقف تھی ’’وادی‘‘ راگ کی کیسے دکھلاتی...
Top