آنکھ کے سوتے سُکھائے ، دل کو صحرا کر دیا
ضبطِ غم نے اب ہمارا حال کیسا کر دیا
ہمسفر وہ کیا ہوا کہ دوست بھی دشمن ہوئے
اس رفاقت نے ہمیں تو اور تنہا کر دیا
آ گیا بازار میں آبِ مُصّفااس لیئے
خون سستا ہو گیا ،پانی کو مہنگا کر دیا
ساتھ غیروں کے وہ نکلا جب کبھی گلگشت کو
مندمل ہوتا ہوا ہر زخم تازہ کر...