واعظی پُرسیداز فرزندِ خویش
ھیچ می دانی مسلمانی بہ چیست؟
صِدق و بے آزاری و خدمت بہ خلق
ہم عبادت ہم کلیدِ زندگیست
گفت: زین معیاراندر شہر ھا
یک مسلماں ھست آن ہم آرمینیست
شاعرہ :خانم پروین اعتصامی
ترجمہ : ایک واعظ نے اپنے بیٹے سے پوچھا
جانتے ہو مسلمانی کیا ہے؟
سچائی،بے آزاری (کسی کو پریشان نہ...
واہ کو روکنے پر اختیار نہیں۔ واہ۔واہ ۔واہ
آپ کے اس ہنر سے واقف ہو کر بہت خوشی ہو رہی ہے۔ہم کہ ٹھہرے شاعری کے دیوانے۔
عاطف بٹ صاحب بہت عمدہ اشعار کہے ہیں۔ اللہ آپ کو اچھی صحت کے ساتھ ہمیشہ خوش اور اپنی حفظ و امان میں رکھے۔آمین
کی رفتہ ای ز دل کہ تمنا کنم ترا
کی بودہ ای نہفتہ کہ پیدا کنم ترا
غیبت نکردہ ای کہ شوم طالبِ حضور
پنہاں نگشتہ ای کہ کہ ہویدا کنم ترا
ترجمہ:
کب دل سے دور تھا کہ تمنا کروں تجھے
کب آنکھ سے تھا اوجھل کہ ڈھونڈا کروں تجھے
تو گُم نہیں ہوا تھا کہ کروں تیری جستجو
تو کب چھُپا ہوا تھا کہ ہویدا کروں تجھے
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اللہ مرحوم کی مغفرت فرما کر جنت الفردوس میں جگہ مرحمت فرمائے ،نیز لواحقین کو یہ عظیم صدمہ برداشت کرنے کی ہمت و حوصلہ عطا فرمائے۔آمین
ایک اچھی نظم شیئر کرنے کے شکریہ بٹ صاحب۔
یقینا" اس نظم کے آئینے میں ہمیں اپنا چہرہ تلاش کرنا چاہیے۔شرمند گی اور اصلاحِ احوال کی کوشش بھی ہونی چاہئے۔
جھوٹ کی پاگل ہوا چہروں کو زخمی کر گئی
خود سے خوف آنے لگا تو آئینہ دیکھے گا کون
ہر وہ ملک،شخص یا تنظیم جو بے قصور اور معصوم لوگوں کے قتل میں ملوث ہے ،قابلِ نفرت اور قابلِ مذمت ہونا چاہیے۔ چاہے اس کا نام امریکہ، سعودی عرب، اسامہ بن لادن یا طالبان ہی کیوں نہ ہو۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہم کب تک اپنی غلطیوں، بد اعمالیوں اور بے عملی کو دوسروں کے سر تھوپتے رہیں...
میں اپنی ٹوٹتی آواز گانٹھنے کے لئے
کہیں سے لفظ کا پیوند لایا کرتا تھا
ہمارے گھر کے قریب ایک جھیل ہوتی تھی
اور اس میں شام کو سورج نہایا کرتا تھا
واہ ۔۔۔۔۔ بہت خوب۔ خوبصورت کلام شیئر کرنے کے لئے شکریہ جناب نیرنگ خیال