لڑی کا عنوان پڑھ کر تو بے اختیار سوچا
یا اللہ خیر ایسا کیا ہو گیا
پھر تفصیل پڑھی تو اچھا لگا
ماہی احمد کی ایک تجویز تھی کہ آپ اتنی ساری خواتین کراچی کی ہیں تو کوئی میٹ اپ کیوں نہیں ارینج کرتیں :)
اور یوں ایک تاریخی کلام کی اصلاح مکمل ہوئی:)
نوسٹیلجیا کا اپنا ایک مزہ ہے
گزشتہ دنوں دو جملے ذہن میں گردش کررہے تھے
نوکر لے کر حلوہ آیا
طوطے کا بھی جی للچایا
گوگل نے محفل کی راہ دکھائی اور محمد وارث نے گوشہ اطفال میں شامل کی ہوئی ہے
آخری جملہ افسانے کی جان اور نچوڑ ہے
انسانی فہم میں یہ بات موجود ہوتی ہے سرخ سے سبز ہوا ہے تو پیلا ہوکر ہوا ہوگا
علامتی طور پر سرخ رنگ (غم و غصے اور مایوسی) نے کروٹ لی اور وہ سبزرنگ (امید اور خوشی) ہوا۔
خوب ہے