یہیں سے میرا آپ کے ساتھ بنیادی اختلاف ہے۔ آپ لوگ سمجھتے ہیں کہ ۱۹۷۴ کے آئین میں ترامیم کرکے قادیانیوں کو اقلیت قرار دیکر معاملہ ختم ہو گیا۔ یوں انکو ریاست کی طرف سے اقلیتوں والے تمام حقوق ملنے چاہیے۔ مگر کیا ایسا ہوا؟ اس آئینی ترامیم کے محض ۱۰ سال بعد ضیا حکومت نے آرڈیننس ۲۰ پاس کیا جس میں...
میرٹ کی تباہی کی بات کم از کم آپ تو نہ کریں۔ آپ ہی کی برادری نے میرٹ پر بھرتی قادیانی ظفر اللہ خان اور عبد السلام وغیرہ کو برطرف کرنے کیلیے تحریکیں چلائی تھی۔
کونسی نئی آئیڈی؟ اس آئیڈی میں کیا مسئلہ ہے؟ ہاں یہ سچ ہے کہ محفل کی انتظامیہ نے حدود آرڈیننس کی طرح میری آئیڈی کے نقصانات کو کافی حد تک روکنے کی کوشش کی ہے۔ جیسے نئی لڑائیاں نہیں کھول سکتا۔ بہت سے رواں دھاگوں پر کمنٹ نہیں کر سکتا وغیرہ۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ انتظامیہ میرا کھاتہ مکمل ختم کرنے...
آپکا اندازہ بالکل ہی غلط ہے۔ الحاد کوئی الگ دین یا مذہب نہیں جس کی طرف باقاعدہ دوسروں کو مائل کرنے کی ضرورت پڑے۔ الحاد اصل میں کسی چیز کے نہ ہونے کا نام ہے۔ جیسے جہاں حرارت نہ ہو وہاں اپنے آپ سردی ہوتی ہے۔ جہاں روشنی نہ ہو وہاں اپنے آپ اندھیرا ہوتا ہے۔ الغرض الحاد خدا کی غیر موجودگی کا تصور ہے...
گھس بیٹھیا سے کیا مراد ہے؟ کیا قادیانی پاکستانی شہری نہیں ہیں؟ آپ لوگوں نے اینٹی قادیانی تحریک اس بنیاد پر شروع کی تھی کہ پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ جسے خود بانی پاکستان نے اس پوسٹ پر لگایا تھا کو قادیانی ہونے کی بنیاد پر ہٹاؤ۔ جب اس غیر جمہوری اور آئینی مطالبہ پر دال نہیں گلی تو تمام قادیانیوں...
اور ہونا بھی چاہیے۔ جس طرح دیگر فرقوں کے مولوی لیڈران نے ان کو تباہ کیا وہی معاملہ قادیانی مولویوں نے اپنے فرقے کیساتھ کیا۔
اوّل تو ۱۹۱۴ میں لیڈر شپ کے معاملہ پر پھوٹ پڑوا کر مزید دو فرقوں لاہوری اور قادیانیوں میں بٹ گئے۔ پھر ۱۹۵۳ کے فسادات کے دوران اپنے فرقہ کی صحیح ترجمانی نہیں کی۔ جسکی وجہ...
آپکو کئی قادیانیت سے ملحد ہونے والوں کے نام بتا سکتا ہوں۔ ایک دو تو شاید محفل پر ہی موجود ہوں۔ قادیانیت میں مسلمانوں والا کٹر پن نہیں ہوتا۔ جسکو جانا ہے جائے جو چاہے دین اختیار کر لے یا دین مکمل چھوڑ دے۔ جبکہ مسلمانوں میں اسلام کو چھوڑنے کی سزا موت کے خوف سے چھوڑنا آسان نہیں ہوتا
سیکولر لبرل ہونے کی وجہ سے بائی ڈیفالٹ تمام اقلیتوں کیلئے نرم گوشہ رکھتا ہوں۔ میرے خیال میں ریاست اپنے تمام شہریوں کی ماں ہے۔ اور جیسے ماں اپنے کسی بچے کیساتھ تفرقہ و تعصب برداشت نہیں کر سکتی۔ یہی رشتہ ریاست کا اپنے تمام شہریوں کیساتھ ہونا چاہیے۔
اب صبر کی ضرورت نہیں رہی کیونکہ ان متعصبانہ قومی رویوں کی وجہ سے زیادہ تر قادیانی ملک چھوڑ کر بھاگ چکے ہیں اور جو رہ گئے ہیں وہ بھاگنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
جی جیسے آپ سب کو موجودہ بنگلہ دیش سے کوئی تکلیف نہیں البتہ ۱۹۷۱ میں جوا ملک دولخت ہوا اس پر تکلیف ضرور ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ اسی طرح مجھے حالیہ علما کرام سے کوئی مسئلہ نہیں وہ قادیانیوں کو جو مرضی سمجھیں۔ البتہ ۱۹۵۳ میں جو انہوں نے ان کے ساتھ تعصبانہ تحریک شروع کی تھی وہ قادیانیوں کے اقلیت ڈکلیئر...
یہ سارا معاملہ ۱۹۵۳ میں شروع ہوا تھا، جب پاکستان کی پہلی وزارت خارجہ کی پوسٹ پہ میرٹ پر بھرتی ایک قادیانی ظفراللہ خان کو غیر جمہوری انداز سے ہٹانے کی علما کرام نے دنگا فساد کیا تھا۔ اگر اسوقت اس منافقانہ اور غیر جمہوری طرز عمل پر عوام کھڑی ہوتی آج ہم اس قسم کے واقعات پر طویل بحث و مباحثہ نہ کر...