تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
تیرے ہاتھوں کی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے
جب گھلی تیری راہوں میں شام ستم
ہم چلے آئے ، لائے جہاں تک قدم
لب پہ حرف غزل دل میں قندیل غم
اپنا غم تھا گواہی تیرے حسن کی
دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم
ہم...