ایک اور غزل
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
نادِم تھی بے لگام ہوا، سوچتی رہی
اکثر بجھا کے میرا دیا، سوچتی رہی
اظہارِ عشق کو بھی زمانے گزر گئے
میں منتظر رہا، وہ سدا سوچتی رہی
میں وقت کی صلیب پہ لٹکا رہا اِک عمر
مارے یا چھوڑ دے،یہ قضا سوچتی رہی
اس کی ہر ایک سوچ کا محور تھا...