قرطاس ہو سفید تو ہوتے ہیں یہ سیاہ
کیونکر بنیں گے حرف تقدس کے اب گواہ
مجرم ہیں وہ بھی جو کہ ہیں لب بستہ زیرِ جور
پھر کیا گلہ جو ڈھاتے ہیں ایسوں پہ ظلم شاہ
اس خوش ادا کو دیکھ کے دل کا بیاں کیا
جاں پر بنی ہے لے کے ٹلیں گے جہاں پناہ
دامن کی خستگی سے جو غافل ہیں اپنے وہ
سیتے ہمارے چاک کو ہیں بن کے...