نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    ابن انشا اس بستی کے اِک کُوچے میں۔ ابن انشاء

    محمد تابش صدیقی ٹیپ کا مصرعہ یوں ہے اس بستی کے اِک کُوچے میں، اِک انشاء نام تھا دیوانہ
  2. فرحان محمد خان

    ابن انشا اس بستی کے اِک کُوچے میں۔ ابن انشاء

    نظم اس بستی کے اِک کُوچے میں آواز راحیل فاروق
  3. فرحان محمد خان

    فراق غزل : وہ عالم ہوتا ہے مجھ پر جب فکرِ غزل میں کرتا ہوں - فراق گورکھپوری

    غزل وہ عالم ہوتا ہے مجھ پر جب فکرِ غزل میں کرتا ہوں خود اپنے خیالوں کو ہمدم میں ہاتھ لگاتے ڈرتا ہوں بے جان لکیریں بول اٹھتی ہیں نقطے لَو دے اٹھتے ہیں اس نقش و نگارِ ہستی میں وہ رنگِ محبت بھرتا ہوں افسردہ و تیرہ فضاؤں میں گرمیِ پرِ جبریل ہوں میں سوتے سنسار کے سینہ میں لے کر آیات اترتا ہوں...
  4. فرحان محمد خان

    فراق غزل : غزل کے ساز اٹھاؤ بڑی اُداس ہے رات - فراقؔ گورکھپوری

    غزل غزل کے ساز اٹھاؤ بڑی اُداس ہے رات نوائے میرؔ سناؤ بڑی اُداس ہے رات نوائے درد میں اک زندگی تو ہوتی ہے نوائے درد سناؤ بڑی اُداس ہے رات اداسیوں کے جو ہم راز و ہم نفس تھے کبھی انھیں نہ دل سے بھلاؤ بڑی اُداس ہے رات جو ہو سکے تو ادھر کی بھی راہ بھول پڑو صنم کدے کی ہواؤ بڑی اُداس ہے رات...
  5. فرحان محمد خان

    سردار محمد نعیم بہت بہت مبارک ہو

    سردار محمد نعیم بہت بہت مبارک ہو
  6. فرحان محمد خان

    نظم : کشمیر جل رہا ہے - فرحان محمد خان

    کشمیر جل رہا ہے آؤ کبھی تو دیکھو کشمیر کے چمن کو لوٹا گیا ہے کیسے دیکھو مرے وطن کو ترسے ہوئے ہیں انساں اُمید کی کرن کو کندھا کوئی تو دے دے اخلاص کے کفن کو کشمیر کا چمن اب لاشیں اُگل رہا ہے کشمیر جل رہا تھا کشمیر جل رہا ہے توپوں کی گن گھرج ہے آہیں ہیں جس کا حاصل ہر سو ہے موت رقصاں ہر سو ہے...
  7. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی غزل : فریاد کے تقاضے ہیں نغمۂ سخن میں - ساغر صدیقی

    غزل فریاد کے تقاضے ہیں نغمۂ سخن میں الفاظ سو گئے ہیں کاغذ کے پیرہن میں ہر آن ڈس رہی ہیں ماضی کی تلخ یادیں محسوس کر رہا ہوں بے چارگی وطن میں ٹکڑا کوئی عطا ہو احرامِ بندگی کا سُوراخ پڑ گئے ہیں اخلاص کے کفن میں اے پاسبانِ گُلشن تجھ کو خبر نہیں ہے شعلے بھڑک رہے ہیں پھولوں کی انجمن میں اے...
  8. فرحان محمد خان

    ابن انشا دیکھ ہمارے ماتھے پر یہ دشتِ طلب کی دھول میاں - ابن انشا

    غزل دیکھ ہمارے ماتھے پر یہ دشتِ طلب کی دُھول میاں ہم سے عجب ترا درد کا ناطہ، دیکھ ہمیں مت بُھول میاں اہلِ وفا سے بات نہ کرنا، ہو گا ترا اصُول میاں ہم کیوں چھوڑیں ان گلیوں کے پھیروں کا معمُول میاں یُونہی تو نہیں دَشت میں پہنچے، یُونہی تو نہیں جوگ لیا بستی بستی کانٹے دیکھے، جنگل جنگل پُھول میاں...
  9. فرحان محمد خان

    ابن انشا غزل : اس شہر کے لوگوں پہ ختم سہی ، خوش طلعتی و گُل پیرہنی - ابنِ انشا

    غزل اس شہر کے لوگوں پہ ختم سہی ، خوش طلعتی و گُل پیرہنی مرے دل کی تو پیاس کبھی نہ بُجھی، مرے جی کی بات کبھی نہ بنی ابھی کل ہی بات ہے جانِ جہاں ، یہاں خیل کے خیل تھے شور کناں اب نعرۂ عشق نہ ضربِ فغاں ، گئے کون نگر وہ وفا کے دھنی کوئی اور بھی موردِ لطف ہوا ؟ ملی اہلِ ہوس کو ہوس کی سزا؟ ترے...
  10. فرحان محمد خان

    ابن انشا غزل : اے متوالی بدلی کالی ، رُوپ کا رس برساتی جا - ابنِ انشا

    غزل اے متوالی بدلی کالی ، رُوپ کا رس برساتی جا دل والوں کی اُجڑی کھیتی ، سُونا دھام بساتی جا دیوانوں کا روپ نہ دھاریں ؟ یا دھاریں؟ بتلاتی جا ماریں یا ہمیں اینٹ نہ ماریں ، لوگوں سے فرماتی جا اور بہت سے رشتے تیرے ، اور بہت سے تیرے نام آج تُو ایک ہمارے رشتے مُحبوبہ کہلاتی جا پُورے چاند کی...
  11. فرحان محمد خان

    ابن انشا غزل : راز کہاں تک راز رہے گا منظرِ عام پہ آئے گا - ابنِ انشا

    غزل راز کہاں تک راز رہے گا منظرِ عام پہ آئے گا جی کا داغ اُجاگر ہو کر سورج کو شرمائے گا شہروں کو ویران کرے گا اپنے آنچ کی تیزی سے ویرانوں میں مست البیلے وحشی پُھول کھلائے گا ہاں یہی شخص گداز و نازک ، ہونٹوں پر مسکان لیے اے دل اپنے ہاتھ لگاتے پتھر کا بن جائے گا دیدہ و دل نے درد کی اپنے...
  12. فرحان محمد خان

    ابن انشا غزل : کیسی بھی ہو اس شخص کی اوقات عزیزو - ابنِ انشا

    غزل کیسی بھی ہو اس شخص کی اوقات عزیزو انشاؔ کی غنیمت ہے ابھی ذات عزیزو اس شہرِ خرد میں کہاں ملتے ہیں دِوانے پیدا تو کرو اس سے ملاقات عزیزو پابندِ سلاسل ہے ، پہ زندان جہاں میں زندانِ جہاں کی سی کرے بات عزیزو ہے مفلس و محتاج پہ ہم نے تو نہ دیکھا اس کو بہ درِ قبلۂ حاجات عزیزو پایا ہے مگر خاک...
  13. فرحان محمد خان

    صبا اکبر آبادی غزل : ہم بھی تھے نظر والے ہم بھی تھے جواں صاحب - صبا اکبر آبادی

    غزل ہم بھی تھے نظر والے ہم بھی تھے جواں صاحب اب ذکرِ تمنا بھی دل پر ہے گراں صاحب اب کس کو بتائیں ہم اپنا غمِ جاں صاحب اب لوگ محبت کی دنیا میں کہاں صاحب کرتے تھے محبت ہم ہر طرح دل و جاں سے اب کس کی طرف دیکھیں اب دل ہے نہ جاں صاحب کیا نام و نشاں ہم سے اب پوچھتے ہو لوگو ہم لوگ ہیں دنیا میں...
  14. فرحان محمد خان

    غزل : میں بھوک پہنوں ، میں بھوک اوڑھوں ، میں بھوک دیکھوں ، میں پیاس لکّھوں - اقبال ساجد

    غزل میں بھوک پہنوں ، میں بھوک اوڑھوں ، میں بھوک دیکھوں ، میں پیاس لکّھوں برہنہ جسموں کے واسطے میں خیال کاتُوں کپاس لکّھوں سسک سسک کر جو مر رہے ہیں ، میں اُن میں شامل ہوں اور پھر بھی کسی کے دل میں اُمید بوؤں ، کسی آنکھوں میں آس لکّھوں لہو کے قطرے بدن کے طائر ، ہر ایک خواہش ہے شاخ میری کسی...
  15. فرحان محمد خان

    غزل : پتہ کیسے چلے دنیا کو ، قصرِ دل کے جلنے کا - اقبال ساجد

    غزل پتہ کیسے چلے دنیا کو ، قصرِ دل کے جلنے کا دھوئیں کو راستہ ملتا نہیں باہر نکلنے کا بتا پھولوں کی مسند سے اتر کے تجھ پہ کیا گزری؟ مرا کیا میں تو عادی ہو گیا کانٹوں پہ چلنے کا مرے گھر سے زیادہ دور صحرا بھی نہیں لیکن اداسی نام ہی لیتی نہیں باہر نکلنے کا چڑھے گا زہر خوشبو کا اسے آہستہ...
Top