نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غزل : عرصۂ خواب میں ہوں ہوش سے رخصت ہے مجھے - سرمد صہبائی

    محمداحمد منیب الف دائم یاسر شاہ
  2. فرحان محمد خان

    غزل : عرصۂ خواب میں ہوں ہوش سے رخصت ہے مجھے - سرمد صہبائی

    کلامِ شاعر بہ زبانِ شاعر مرشدی سرمد صہبائی
  3. فرحان محمد خان

    غزل : عرصۂ خواب میں ہوں ہوش سے رخصت ہے مجھے - سرمد صہبائی

    غزل (غالب کے 'اندازِ بیاں' میں غالب کی نذر) عرصۂ خواب میں ہوں ہوش سے رخصت ہے مجھے گردشِ شام و سحر ساغرِ غفلت ہے مجھے اک مری لغزشِ پا سے ہے زمانے کو خرام نغمۂ شہرِ سخن وقفۂ لکنت ہے مجھے کیوں ہو تنہائی میسر تجھے اے دل کے جہاں خود مرا سایہ بھی ہنگامۂ کثرت ہے مجھے رونقِ باغِ عدم ہے مرے مرنے...
  4. فرحان محمد خان

    غزل : اس بار چلی سرد ہوا اور ذرا تیز - سرمد صہبائی

    غزل اس بار چلی سرد ہوا اور ذرا تیز پیڑوں سے ہوئے پھول جدا اور ذرا تیز سنسان اندھیرے میں دھڑکتا تھا مرا دل تھی دشت میں قدموں کی صدا اور ذرا تیز اس زلف کےگھنگور میں ہونٹوں کی لپک تھی جلتا تھا اندھیرے میں دیا اور ذرا تیز سانسوں میں الجھتی رہی موہوم سی لکنت رکھ رکھ کے کوئی کہتا رہا اور ذرا...
  5. فرحان محمد خان

    تہنیت و اعتراف عظمت : برائے الف عین صاحب مدظلہ العالی

    رئیس امروہوی کا ایک مصرع ہے میں محبت ہی محبت ہوں محبت کی قسم اس مصرعے کی عملی تصویر ہیں استادِ محترم الف عین صائب تبریزی کا ایک شعر ہے سال‌ها اهلِ سُخن باید که خونِ دل خورند تا چو صائب آشنایِ طرزِ مولانا شوند (صائب تبریزی) 'صائب' کی طرح طرزِ مولانا [رُومی] سے آشنا ہونے کے لیے اہلِ سُخن کو...
  6. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : شہر میں کس سے سخن رکھیئے ، کدھر کو چلیئے - نصیر ترابی

    غزل شہر میں کس سے سخن رکھیئے ، کدھر کو چلیئے اتنی تنہائی تو گھر میں بھی ہے گھر کو چلیئے اتنا بے حال بھی ہونا کوئی اچھا تو نہیں اب وہ کس حال میں ہے اس کی خبر کو چلیئے یاں جو نقشِ کفِ پا ہے سو بساطِ جاں ہے اک ذرا دیکھ کے اس راہ گزر کو چلیئے دل بھی شعلے کی طرح اپنی ہوا میں گُم ہے رقص کرتے...
  7. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : لذت کشِ آزار رہے میرؔ بھی ہم بھی - نصیر ترابی

    غزل لذتِ کشِ آزار رہے میرؔ بھی ہم بھی کس شوق سے بیمار رہے میرؔ بھی ہم بھی ہاتھ آئی نہ ہو زلف کبھی جس کی لپک میں اک عقدۂ دشوار رہے میرؔ بھی ہم بھی دِلّی سے بھی کچھ کم تو نہ تھا دل کا اُجڑنا اک مکتبِ آزار رہے میرؔ بھی ہم بھی نادار و زبوں حال سہی عشق میں دونوں یاروں کے مگر یار رہے میرؔ...
  8. فرحان محمد خان

    احسان مانتے ہیں نہ آداب جانتے ہیں - منیبؔ احمد

    منیب الف بہت خوب بھائی کیا کہنے
  9. فرحان محمد خان

    غزل : ہم لوگ کبھی نوکِ سناں تک نہیں آتے - فرحان محمد خان

    غزل ہم لوگ کبھی نوکِ سناں تک نہیں آتے کچھ حرفِ صداقت جو زباں تک نہیں آتے دنیا کو کبھی دیکھنے آتے دمِ فرصت کیا خوف ہے خالق جو یہاں تک نہیں آتے افسوس صد افسوس مرے دور کے حاتمؔ غلطی سے بھی مفلس کے مکاں تک نہیں آتے افلاس کی بستی میں فقط بھوک ملے گی تہذیب کے آداب یہاں تک نہیں آتے آنکھوں سے...
  10. فرحان محمد خان

    غزل : افسونِ خاک دیدۂ تر شام ہوگئی - م م مغل

    میرے نام یا محمود بھائی کے نام ؟ :)
  11. فرحان محمد خان

    غزل : افسونِ خاک دیدۂ تر شام ہوگئی - م م مغل

    غزل افسونِ خاک دیدۂ تر شام ہوگئی مایوس تو نہیں ہوں مگر شام ہوگئی ضربت پہ دل کی رقص کیا دن گرز گیا اتنا بہت ہے رختِ سفر شام ہوگئی خورشیدِ عمر ڈھل کے کہیں دور جا بسا دیوار سے الجھتے ہیں در شام ہوگئی مدت کی بازگشت ہے صدیوں کی چاپ ہے تارِ نفس پہ کان نہ دھر شام ہوگئی خود ہی تماش بینِ تماشہ رہا...
  12. فرحان محمد خان

    غزل : آنکھوں کے سامنے کوئی تصویر ہُو بہُو - سرمد صہبائی

    غزل (نذرِ سراج اورنگ آبادی) آنکھوں کے سامنے کوئی تصویر ہُو بہُو کُھلتی ہے میرے خواب کی تعبیر ہُو بہُو چشمِ سیہ وہ زلفِ گرہ گیر ہُو بہُو نظارۂ طلسمِ اساطیر ہُو بہُو بالوں کے درمیاں برہنہ ہوئی وہ مانگ کُھبتی چلی گئی کوئی شمشیر ہُو بہُو بوسہ خدا گواہ اس آتش پرست کا ہے موسمِ بہشت کی تاثیر ہُو...
Top