نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غزل : سفرِ زیست جو لازم ہے ہر اک گام چراغ - علامہ رشید ترابیؔ

    غزل سفرِ زیست جو لازم ہے ہر اک گام چراغ جیسے جلتے ہوں سرِ رہ گزرِ عام چراغ کیا سحر تک کوئی جلنے کی تمنا کرتا بجھتے دیکھے ہیں اسی دل نے سرِ شام چراغ منتظر آنکھ میں خود ہے کوئی تارا روشن کیوں جلاتا ہے فلک شام سے گمنام چراغ جاگنے والے محبت میں یہی جانتے ہیں ہجر کو کہتے ہیں شب داغ کا ہے...
  2. فرحان محمد خان

    تعارف میرا نام سارہ ہے

    خوش آمدید خوش آمدید
  3. فرحان محمد خان

    جون ایلیا غزل : کیا کہوں کیا ہے مرے کشکول میں - جون ایلیا

    غزل کیا کہوں کیا ہے مرے کشکول میں ترکِ دنیا ہے مرے کشکول میں قیس اور لیلیٰ ہیں محمل میں سوار اور صحرا ہے، مرے کشکول میں جون! اب میں کچھ نہیں ہوں لا سوا اب فقط لا ہے،مرے کشکول میں وہ جو ہے ہاں اور نہیں کے درمیاں بس وہی ’یا‘ ہےمرے کشکول میں اے مغاں! بھر دو اسے یعنی کہ اک ناف پیالہ ہے، مرے...
  4. فرحان محمد خان

    جون ایلیا غزل : تُو ہے جن کی جان اُنھیں کی، تجھ کو نہیں پہچان سجن - جون ایلیا

    غزل تُو ہے جن کی جان اُنھیں کی، تجھ کو نہیں پہچان سجن تجھ پر میری جان نچھاور، اے میرے انجان سجن دُھند ہے دیکھے سے اَن دیکھے تک، دیکھے اَن دیکھے کی اور اس دُھند میں ہے اب میرے، دھیان میں بس اک دھیان سجن میری ذات اب اک زنداں ہے، دل ہے اس کا زندانی تُو ہے میری ذات کے اس، زندانی کا ارمان سجن یہ...
  5. فرحان محمد خان

    جون ایلیا غزل :اب تو اک خواب ہوا اذنِ بیاں کا موسم - جون ایلیا

    غزل اب تو اک خواب ہوا اذنِ بیاں کا موسم جانے کب جائے گا، یہ شورِ اذاں کاموسم حاکمِ وقت ہوا، حاکمِ فطرت شاید ان دنوں شہر میں، نافذ ہے خزاں کا موسم حکمِ قاضی ہے کہ ماضی میں رکھا جائے ہمیں موسمِ رفتہ رہے عمر رواں کا موسم نمِ بادہ کا نہیں نام و نشاں اور یہاں ہے شرر بار فقیہوں کی زباں کا موسم...
  6. فرحان محمد خان

    غزل : عمر میں اک لمحۂ نایاب تھا گُم ہو گیا - سرمدؔ صہبائی

    غزل عمر میں اک لمحۂ نایاب تھا گُم ہو گیا دل کو ہم سمجھائیں کیا وہ خواب تھا گُم ہو گیا دن کے رستوں پر وہی تھا جسم سائے میں رواں وہ جو پوری رات کا مہتاب تھا گُم ہو گیا آنکھ میں دھندلا گئے صحرا نوردوں کے نشاں اک دِیا جو محرمِ محراب تھا گُم ہو گیا عمر بھر سر پھوڑتی پھرتی رہے گی تشنگی دشت...
  7. فرحان محمد خان

    غزل : دستارِ خود سری میں ہوں ننگِ کفن میں ہوں - سرمدؔ صہبائی

    غزل دستارِ خود سری میں ہوں ننگِ کفن میں ہوں کھلتا نہیں نجانے میں کس پیرہن میں ہوں رہتا ہے مجھ سے میرا ہی ہمزاد ہمکلام تنہا ہوں اور پھر بھی کسی انجمن میں ہوں دل پر ہیں میری بجھتی ہوئی خواہشوں کے داغ ہوں آفتاب سایہِ جبرِ گہن میں ہوں گل کر رہا ہے کون مری آتشِ فراق نارِ ہوس میں کس کی بہشتِ بدن...
  8. فرحان محمد خان

    غزل : حصارِ ہوش میں خوابوں کے در رکھے گئے ہیں - سرمد صہبائی

    غزل حصارِ ہوش میں خوابوں کے در رکھے گئے ہیں کوئی رستہ نہیں ہے، اور سفر رکھے گئے ہیں گہر آتا ہے آغوشِ صدف میں بوند بن کر زمین و آسماں میں نامہ بر رکھے گئے ہیں مصور نقشِ غفلت میں ہوا ہے شہرِ جاناں مکیں ہم اس میں خود سے بے خبر رکھے گئے ہیں بسنتی دُھوپ آنگن میں سمٹ کر سو رہی ہے ہَوا کے دوش پر...
  9. فرحان محمد خان

    غزل : اک سخن اپنا کہ ہے رسمِ سخن سے باہر - سرمدؔ صہبائی

    غزل اک سخن اپنا کہ ہے رسمِ سخن سے باہر پھول خود رو ہے کوئی صحنِ چمن سے باہر تھا کسی بوسۂ نادید کا حیراں موسم گرمیِ آب اڑی لعلِ دہن سے باہر اور منزل تھی کوئی منزلِ جاں سے آگے دشت اک اور تھا قدموں کی تھکن سے باہر جاگتے میں بھی اسے خواب کی صورت دیکھوں شام سی رہتی ہے اس سانولے پن سے باہر...
  10. فرحان محمد خان

    میرے خواب

    اللہ ان کو جوارِ رحمت جگہ عطا فرمائے
  11. فرحان محمد خان

    غزل : ہوائے دوست میں فکرِ صراط کیا کرتے - علامہ رشید ترابیؔ

    غزل ہوائے دوست میں فکرِ صراط کیا کرتے زمیں پہ پاؤں نہ تھے احتیاط کیا کرتے شراب نام ہے خود ساختہ تغافل کا خرد کو آگ لگی تھی نشاط کیا کرتے جو ہم نشیں تھے گل و خار کہہ دیا ، ہمسر فریبِ عہد ہے یہ ، بے بساط کیا کرتے قدم قدم پہ نئے گل کُھلا رہی ہے ہوس حیا سے گڑ گئے ہم انبساط کیا کرتے رچائے بیٹھے...
  12. فرحان محمد خان

    اپنے اپنے تجربے کی بات ہے

    اپنے اپنے تجربے کی بات ہے
  13. فرحان محمد خان

    روزمرہ کی باتیں اور کیفیات

    مرشدی راحیل فاروق کا ایک شعر یاد آ رہا ہے باج کھاتا ہے بادشاہ اس کا نیند اس کی فقیر سوتا ہے
  14. فرحان محمد خان

    غزل : ڈرتے رہو بنے نہ فلک مہرباں کہیں - علامہ رشید ترابیؔ

    غزل ڈرتے رہو بنے نہ فلک مہرباں کہیں جب گوشِ ہوش ہے تو بنوں کیوں زباں کہیں پھر اک دھواں ہے اور مرا داغ دیدہ دل ممکن ہے جل رہا ہو کوئی آشیاں کہیں کیا ان بلندیوں پہ بھی ہیں اتنی پستیاں لے جا کہ خیمہ ڈال دے اے آسماں کہیں اک داغِ زندگی ہے یہ بے راہ زندگی سجدے کہیں ہیں اُن کے قدم کے نشاں...
  15. فرحان محمد خان

    غزل : ہوا ہوس کی چلی نفس مشتعل نہ ہوا - علامہ رشید ترابیؔ

    غزل ہوا ہوس کی چلی نفس مشتعل نہ ہوا جسے یہ بات میسر ہوئی خجل نہ ہوا گزر چلا مَن و تُو سے فضائے ہُو کا حریف بشر وہی جو گرفتارِ آب و گِل نہ ہوا یہ اور بات ہے ظالم کی نیند اُڑ جائے ارودتاََ مرا نالہ کبھی مُخل نہ ہوا شکونِ فکر ، سکونِ نظر ، سکونِ حیات خمیرِ زیست ان اجزا پہ مشتمل نہ ہوا جو...
  16. فرحان محمد خان

    غزل : اب کیا کسی اور سے گلہ ہے - علامہ رشید ترابیؔ

    غزل اب کیا کسی اور سے گلہ ہے یہ دل یہی میرِ قافلہ ہے کس طرح چھپائیں داغِ داماں یہ اپنا اپنا حوصلہ ہے ہر آن خوشی کی جستجو میں غم کا غم سے مقابلہ ہے ہنستے ہوئے آئے سب اندھیرے شاید کہیں دل سے دل ملا ہے ابھروں میں کسی طرح جہاں میں یہ جوشِ نمود آبلہ ہے میں دُور ہوں فکرِ آشیاں سے...
  17. فرحان محمد خان

    غزل : داستاں صبر کی غیروں کو سنائی نہ گئی - علامہ رشید ترابیؔ

    غزل داستاں صبر کی غیروں کو سنائی نہ گئی جُز رَسی دردِ خداداد میں پائی نہ گئی فکرِ آزاد کو پروائے نشیمن کب تک تہمتِ تنگ دلی مجھ سے اُٹھائی نہ گئی حرکتِ نفس طلب اور طلب لامحدود لطفِ ساقی ہے کہ یہ پیاس بجھائی نہ گئی اے گزرتی ہوئی دنیا سے لپٹنے والے کیا گلہ ہے جو تری آبلہ پائی نہ گئی ذائقہ...
Top