نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہر وقت ہم پہ اِک نیا اِلزام چاہئے احباب قصّہ گو ہیں اُنھیں کام چاہئے شفیق خلشؔ
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    یاد آئے آج ہار کے بیٹھے پہ وہ خلشؔ جن کو بدل دِیا تھا غمِ روز گار سے شفیق خلشؔ
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مجھ پر مفارقت سے خزاں مستقل ہُوئی بہلے گا خاک دِل مرا باغ و بہار سے . شفیق خلشؔ
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    حیات و ذات پر فُرقت کے غم برباد بھی ہونگے کبھی حاصل رہی قربت سے ہم پھر شاد بھی ہونگے شفیق خلشؔ
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دِل بھی معصُوم تھا خلشؔ کتنا جب سراپا نہ ڈھانپتی تھی کوئی . شفیق خلشؔ
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تیرے بن، ہم سے طبیعت تک نہ بہلائی گئی ! لاکھ کوشش پر بھی، دی تیری نہ تنہائی گئی شفیق خلشؔ
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    غم کی شِدَّت سے ہماری ساری دانائی گئی آنکھ سے کیا وہ ہٹے، جیسے کہ بینائی گئی شفیق خلشؔ
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مقصُودِ دِل بیاں اُنھیں آنکھوں سے ہو خلشؔ اچھّے ذرا لگوگے نہ کہتے زباں سے تم شفیق خلشؔ
  9. طارق شاہ

    سُرُور بارہ بنکوی ::::: نہ کسی کو فکرِ منزِل، نہ کہیں سُراغِ جادہ ::::: Suroor Barahbankvi

    خمار بارہ بنکوی صاحب کے فرزند ارجمند ہیں :)
  10. طارق شاہ

    غالب میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی

    mukammal sharah kalam e ghalib aasi uldani ebooks آسی الدنی | ریختہ لنک دوبارہ پیسٹ کر رہا ہوں :) غالب کے تمام اردو کلام کے لئے ، اس سے رجوع یا استفادہ کرسکتے ہیں
  11. طارق شاہ

    عرفان صدیقی خرابہ ایک دن بن جائے گھر ایسا نہیں ہوگا

    بہت خُوب شیئرنگ بہت سی داد :)
  12. طارق شاہ

    فیض :::::تیری صُورت جو، دِل نشیں کی ہے! ::::: Faiz Ahmad Faiz

    غزل تیری صُورت جو، دِل نشیں کی ہے! آشنا ، شکل ہر حَسِیں کی ہے حُسن سے دِل لگا کے، ہستی کی! ہر گھڑی ہم نے آتشِیں کی ہے صُبح ِگُل ہو، کہ شامِ میخانہ مدح ، اُس رُوئے نازنِیں کی ہے شیخ سے بے ہراس ملتے ہیں ہم نے، توبہ ابھی نہیں کی ہے ذکرِ دوزخ بیانِ حُور و قصُور بات گویا یہیں کہیں کی ہے اشک...
  13. طارق شاہ

    فراق فراقؔ گورکھپُوری:::::نِگاہِ ناز نے پردے اُٹھائے ہیں کیا کیا:::::Firaq Gorakhpuri

    غزل فراقؔ گورکھپوری نِگاہِ ناز نے پردے اُٹھائے ہیں کیا کیا حجاب اہلِ محبّت کو آئے ہیں کیا کیا جہاں میں تھی بس اِک افواہ تیرے جلوؤں کی چراغِ دیر و حَرَم جِھلِملائے ہیں کیا کیا نثار نرگسِ مے گُوں، کہ آج پیمانے! لبوں تک آتے ہُوئے تھر تھرائے ہیں کیا کیا کہیں چراغ، کہیں گُل، کہیں دِلِ برباد خِرامِ...
  14. طارق شاہ

    شہریار :::::بتاؤں کِس طرح احباب کو آنکھیں جو ایسی ہیں::::: Shahryar

    غزل بتاؤں کِس طرح احباب کو آنکھیں جو ایسی ہیں کہ کل پلکوں سے ٹُوٹی نیند کی کرچیں سمیٹی ہیں سفر مَیں نے سمندر کا کِیا کاغذ کی کشتی میں تماشائی نِگاہیں اِس لیے بیزار اِتنی ہیں خُدا میرے! عطا کرمجھ کو گویائی، کہ کہہ پاؤں زمِیں پر رات دِن جو باتیں ہوتی مَیں نے دیکھی ہے تُو اپنے فیصلے سے وقت! اب...
  15. طارق شاہ

    جہاں میں ہونے کو اے دوست یوں تو سب ہوگا - شہریار

    مکاں تو ہوں گے مکینوں سے سب مگر خالی یہاں بھی دیکھو تماشا یہ ایک شب ہوگا :)
  16. طارق شاہ

    غالب یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا

    mukammal sharah kalam e ghalib aasi uldani ebooks آسی الدنی | ریختہ
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: دِل میں میرے نہ جھانکتی تھی کوئی :::::Shafiq Khalish

    غزل دِل میں میرے نہ جھانکتی تھی کوئی تھا سبب کچھ، کہ جھانپتی تھی کوئی خواہشِ دِل جو بھانپتی تھی کوئی ڈر سے لغزِش کے کانپتی تھی کوئی دِل کی ہر بات پر مجھے اکثر تیز لہجے میں ڈانٹتی تھی کوئی لمبی چُٹیا کا شوق تھا اِتنا بال ہر روز ناپتی تھی کوئی یاد اُن آنکھوں سے میکشی بھی رہی جن کو ہاتھوں سے...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: دِل کی کہہ د ُوں مجال بھی تو نہیں:::::Shafiq Khalish

    غزل دِل کی کہہ د ُوں مجال بھی تو نہیں اس پہ حاصل کمال بھی تو نہیں جس سے دِل اُس کا رام ہوجائے ہم میں ایسا کمال بھی تو نہیں خاطرِ ماہ و سال ہو کیونکر کوئی پُرسانِ حال بھی تو نہیں جس سے سجتے تھے خواب آنکھوں میں اب وہ دِل کا کمال بھی تو نہیں کیسے مایوسیاں نہ گھر کرلیں دِل کا وہ اِستِعمال بھی...
  19. طارق شاہ

    فراق فراق| گورکھپُوری:::::عِشق فُسردہ ہی رہا ،غم نے جَلا دِیا تو کیا:::::Firaq Gorakhpuri

    غزل فراقؔ گورکھپُوری عِشق فُسردہ ہی رہا ،غم نے جَلا دِیا تو کیا سوزِ جِگر بڑھا تو کیا، دِل سے دُھواں اُٹھا تو کیا پھر بھی تو شبنمی ہے آنکھ، پھر بھی تو ہَونٹ خُشک ہیں زخمِ جِگر ہنسا تو کیا ، غُنچۂ دِل کِھلا تو کیا پھر بھی تو اہلِ غم تِرے، رازِ سُکوں نہ پا سکے! تُو نے نظر کی لَورِیاں دے کے سُلا...
Top