نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    ایک کہانی ختم ہوئی ہے ایک کہانی باقی ہے - کمار پاشی

    گاہے گاہے اب بھی چلے جاتے ہیں ہم اس کوچے میں ذہن بزرگی اوڑھ چکا دل کی نادانی باقی ہے کیا کہنے :)
  2. طارق شاہ

    جاں نثار اختر جاں نثار اختر :::: ہم سے بھاگا نہ کرو دُور غزالوں کی طرح - jaaN nisar akhtar

    بہت خُوب کاشفی صاحب ! مکمل غزل کے لئے بھی تشکّر :)
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::اِک بھی الزام بدگماں پہ نہیں::::::Shafiq Khalish

    غزل اِک بھی الزام بدگماں پہ نہیں بس کرم رب کا بے اماں پہ نہیں ذکر لانا ہی اب زباں پہ نہیں فیصلہ سُود اور زیاں پہ نہیں دسترس یوُں بھی داستاں پہ نہیں اِختیار اُن کے رازداں پہ نہیں کیا جوانی تھی شہر بھر سے لئے اِک ہجوم اب جو آستاں پہ نہیں کچھ تو دِل اپنا فیصلوں کا مجاز ! کچھ بھروسہ بھی آسماں...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::تقابل کسی کا ہو کیا نازبُو سے::::::Shafiq Khalish

    غزل تقابل کسی کا ہو کیا نازبُو سے نہیں اِک مشابہ مری خُوبرُو سے کہاں باز آئے ہم اِک آرزو سے ! نکھرتے مہکتے ترے رنگ و بُو سے ہُوا کچھ نہ حاصل تری جستجو سے رہے پیرہن تر ہم اپنے لہو سے اِطاعت، بغاوت میں ڈھل جائے اکثر نتیجہ نہ حاصل ہو جب گفتگو سے پیامِ بہم روشنی کی کرن ہے! ہٹے نا اُمیدی بھی...
  5. طارق شاہ

    ساغر صدیقی چھپائے دل میں غموں کا جہان بیٹھے ہیں - ساغر صدیقی

    وہ ایک لفظ ِمحبّت ہی دِل کا دشمن ہے جسے شرِیعَتِ احساس مان بیٹھے ہیں
  6. طارق شاہ

    قمر جلالوی خدا کی شان تجھے یوں مری فغاں سے گریز - قمر جلالوی

    شاید اشعار یُوں ہیں : دِلِ شکستہ سے یُوں جا رہی ہے اُن کی یاد مکیں کو جیسے ہو ٹُوٹے ہوئے مکاں سے گریز ۔۔ خطا مُعاف ! وہ دیوانگی کا عالم تھا جسےکہ حُور سمجھتے ہیں آستاں سے گریز :)
  7. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: مقرر کُچھ نہ کُچھ اِس میں رقیبوں کی بھی سازش ہے:::::Hasrat Mohani

    غزل مقرّر کچھ نہ کچھ اِس میں رقیبوں کی بھی سازش ہے وہ بے پروا الٰہی مجھ پہ کیوں گرمِ نوازش ہے پے مشق ِتغافل آپ نے مخصُوص ٹھہرایا ہمیں یہ بات بھی مُنجملۂ اسبابِ نازش ہے مِٹا دے خود ہمیں گر شِکوۂ غم مِٹ نہیں سکتا جفائے یار سے یہ آخری اپنی گزارش ہے کہاں ممکن کسی کو باریابی اُن کی...
  8. طارق شاہ

    جگر مُراد آبادی :::::: اب کہاں زمانے میں دُوسرا جواب اُن کا :::::: Jigar Muradabaadi

    اب کہاں زمانے میں دُوسرا جواب اُن کا فصلِ حُسن ہے اُن کی، موسمِ شباب اُن کا اوج پر جمال اُن کا، جوش پر شباب اُن کا عہدِ ماہتاب اُن کا، دَورِ آفتاب اُن کا عرضِ شوق پر میری پہلے کُچھ عتاب اُن کا خاص اِک ادا کے ساتھ اُف وہ پِھر حجاب اُن کا رنگ و بُو کی دُنیا میں اب کہاں جواب اُن کا عِشق...
  9. طارق شاہ

    شاذ تمکنت شاؔذ تمکنت :::::: زمِیں کا قرض ہے ہم سب کے دوش و گردن پر:::::: Shaz Tamkanat

    "زمِیں کا قرض" زمیں کا قرض ہے ہم سب کے دوش و گردن پر عجیب قرض ہے یہ ،قرضِ بے طَلب کی طرح ہَمِیں ہیں سبزۂ خود رَو ، ہَمِیں ہیں نقشِ قَدم کہ زندگی ہے یہاں موت کے سَبب کی طرح ہر ایک چیز نُمایاں ، ہر ایک شے پِنہاں کہ نیم روز کا منظر ہے نیم شب کی طرح تماشہ گاہِ جہاں عِبرَتِ نظارہ ہے زِیاں...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: پیدا ہوں حُسن ہی سے سب اجزائے زندگی ::::::Shafiq Khalish

    پیدا ہوں حُسن ہی سے سب اجزائے زندگی دھڑکیں دِلوں میں شوق و تمنائے زندگی مشکل ہی میں پڑی رہے ہر جائے زندگی جدوجہد میں ڈر ہے نہ کٹ جائے زندگی پیری میں حل ہو خاک کہ طاقت نہیں رہی! ٹھہرا نہ سہل مجھ پہ مُعمّائے زندگی فرطِ خوشی کا جن سے کہ احساس دِل کو ہو ایسے تمام چہرے ہیں گُلہائے زندگی وہ حُسن...
  11. طارق شاہ

    ؑعرؔش ملسیانی ::::::اِک فقط مظلُوم کا نالہ رَسا ہوتا نہیں ::::: Arsh Malsiyani

    غزل اِک فقط مظلُوم کا نالہ رَسا ہوتا نہیں اے خُدا دُنیا میں تیری ورنہ کیا ہوتا نہیں عاشقی میں جوہَرِ فِطرت فنا ہوتا نہیں رنگِ گُل سے نغمۂ بُلبُل جُدا ہوتا نہیں کیوں مِرے ذَوقِ تَصوّر پر تُمھیں شک ہوگیا تُم ہی تُم ہوتے ہو کوئی دُوسرا ہوتا نہیں ہم کو راہِ زندگی میں اِس قدر رَہزن مِلے...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::فیصلہ کرلے اگر وہ پیش و پس ہوتا نہیں ::::::Shafiq Khalish

    غزل فیصلہ کرلے اگر وہ پیش و پس ہوتا نہیں اِلتجاؤں پر بھی میری ٹس سے مس ہوتا نہیں ہے گِلہ سب سےحضُور اُن کے کئے ہر عرض پر! کیوں مَیں دوزانوں مُقابل اِس برس ہوتا نہیں یا الٰہی اپنی رحمت سے دِل اُس کا پھیر دے لاکھ کوشش پر جو زیرِ دسترس ہوتا نہیں کوئی تو، اُن کے تکبّر پر کہے اُن سے ذرا ایسی...
  13. طارق شاہ

    راحت اندوری راحت اندوری :::::: ہاتھ خالی ہیں تِرے شہر سے جاتے جاتے ::::::Rahat Indori

    غزل ہاتھ خالی ہیں تِرے شہر سے جاتے جاتے جان ہوتی، تو مِری جان! لُٹاتے جاتے اب تو ہر ہاتھ کا پتّھر ہَمَیں پہچانتا ہے عُمر گذری ہے تِرے شہر میں آتے جاتے رینگنے کی بھی اِجازت نہیں ہم کو، ورنہ ! ہم جِدھر جاتے، نئے پُھول کِھلاتے جاتے مجھ میں رونے کا سلیقہ بھی نہیں ہے شاید لوگ ہنستے ہیں...
  14. طارق شاہ

    فراز احمد فراؔز ::::::مَیں اور تُو ::::::Ahmad Faraz

    " مَیں اور تُو " روز جب دُھوپ پہاڑوں سے اُترنے لگتی کوئی گھٹتا ہُوا بڑھتا ہُوا بیکل سایہ ایک دِیوار سے کہتا کہ مِرے ساتھ چلو اور زنجیرِ رفاقت سے گُریزاں دِیوار اپنے پندار کے نشے میں سدا اِستادہ خواہشِ ہمدمِ دِیرِینہ پہ ہنس دیتی تھی کون دِیوار، کسی سائے کے ہمراہ چلی کون دِیوار، ہمیشہ مگر...
  15. طارق شاہ

    فراز نہ تیرا قرب نہ بادہ ہے کیا کیا جائے ،احمد فراز

    غزل نہ تیرا قُرب، نہ بادہ ہے کیا کِیا جائے پھر آج دُکھ بھی زیادہ ہے کیا کِیا جائے ہمیں بھی عرضِ تمنّا کا ڈھب نہیں آتا مزاجِ یار بھی سادہ ہے کیا کِیا جائے کُچھ اپنے دوست بھی ترکش بَدوش پِھرتے ہیں! کُچھ اپنا دِل بھی کُشادہ ہےکیا کِیا جائے وہ مہرباں ہے، مگر دِل کی حرص بھی کم ہو طَلب، کَرَم...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: کم سِتم اُن پہ جب شباب آیا ::::::Shafiq Khalish

    غزل کم سِتم اُن پہ جب شباب آیا ذوق و شوق اپنے پر عتاب آیا کیا کہیں کم نہ کچھ عذاب آیا درمیاں جب سے ہے حجاب آیا تب سِتم اُن کے کب شمُار میں تھے پیار جب اُن پہ بے حساب آیا منتظر ہم تھے گفتگو کے ، مگر ساتھ لے کر وہ اجتناب آیا خُونِ دل سے لکھا جو مَیں نے اُسے! مثبت اُس کا کہاں...
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خُونِ دل سے لکھا تھا جو مَیں نے مثبت اُس کا کہاں جواب آیا خواہشِ دِل لئے تھا نامہ مِرا التفات اُس سے کیا، عذاب آیا شفیق خلؔش
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مرنے کی جب خبر سُنی بولے بہ آہِ سرد دل بستگی کے واسطے جوہؔر بُرا نہ تھا جوہؔر عظیم آبادی
  19. طارق شاہ

    نظم: کاغذی پیرہن ٭ خلیل الرحمٰن اعظمی

    * میں آج اِن کاغذات کو یُوں اُلٹ پَلٹ کر جو دیکھتا ہُوں ! :)
  20. طارق شاہ

    جوہؔر عظیم آبادی ::::::بے نیازِ داد ہُوں :::::: Johar Azimabadi

    غزل بے نیازِ داد ہُوں اپنے غم سے شاد ہُوں عیشِ رفتہ اب کہاں ہاں مَیں اُس کی یاد ہُوں میری صُورت دیکھ لو عِشق کی رُوداد ہُوں ظاہراََ پابندِ قید باطناََ آزاد ہُوں مست ہُوں ہر رنگ میں شاد ہُوں ناشاد ہُوں زندگی ہے وقفِ غم ہائے کِس کی یاد ہُوں سرگُزشتِ مُختصر جوہؔرِ برباد ہُوں جوہؔر عظیم...
Top