مرگیا فرہاد جیسے مرتے بارے اِس طرح
سر کوئی پتّھر سے مارے بھی، تو مارے اِس طرح
ٹکڑے ٹکڑے کر دِکھایا مَیں نے اِن کو اِس لیے
یعنی جی مارا کرو آیندہ پیارے اِس طرح
مست و بیخود ہر طرف پہروں پِھرا کرتے ہو تم
حیف ہے، آتے نہیں ٹُک گھر ہمارے اِس طرح
عِشق کی کہیے طرح کیا وامق و فرہادوقیس
بیکسا نہ مرگئے...