ایک تو رومانوی ناول، اوپر سے ایک ایرانی کا، پھر فارسی میں اور پھر ایک خاتون کا لکھا ہوا۔ :)
اس میں تو تہہ در تہہ رومان نظر آ رہا ہے۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ نہ آپ کا مزاج ناولوں کا ہے اور نہ رومان کا۔ :)
غزل کی پیروڈی میں نے نہیں کی۔ بلکہ جاسمن صاحبہ نے کی ہے۔ لیکن چونکہ انہوں نے اقتباس میں میری پوسٹ کو ہی ایڈٹ کر دیا تھا سو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ میری ہی پوسٹ ہے۔
بہت شکریہ!
بڑی دیدہ دلیری سے غزل پر ہاتھ صاف کیا ہے آپ نے۔ :)
بطورِ شاعر یہ بھی نہیں کہہ سکتا ہے کہ
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
:) :) :)
پھر بھی داد قبول فرمائیں۔ :)
نین بھائی لگتا ہے ہمارا حال بھی آپ نے ہی لکھ دیا۔
بہت خوب! واقعی موجودہ صورتحال میں ہمارے پاس سوائے خالی پن کے کچھ نہیں ہے۔ ہر چیز حتیٰ کہ ہر احساس آدھا ادھورا سا ہے۔
ع۔ رہ گئی رسمِ اذاں روحِ بلالی نہ رہی!