نتائج تلاش

  1. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    خورشید ، آپ کا یہ مراسلہ سر سے گزر گیا ۔ میری سمجھ میں نہیں آیا کہ آپ کیا پوچھ رہے ہیں۔ براہِ کرم وضاحت فرمائیے ۔ خورشیداحمدخورشید
  2. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    بات بننا اور باتیں بنانا دونوں الگ الگ باتیں ہیں ۔ :) باتیں بنانا کا مطلب اپنی طرف سے باتیں گھڑنا ہوتا ہے ۔ باتیں بننا اس کا فعل لازم ہے ۔ جیسے شور مچانا سے شور مچنا ، ہاتھ اٹھانا سے ہاتھ اٹھنا ۔ وغیرہ
  3. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    خورشیداحمدخورشید ، مہماز یا مہمیز اس چھوٹے سے آلے یا اوزار کو کہتے ہیں جو گھڑسوار اپنے جوتے کی ایڑی میں لگاتا ہے اور گھوڑے کو تیز بھگانے کے لیے اس مہمیز سے گھوڑے کو ٹھوکر لگاتا ہے ۔ اِسی کو ایڑ لگانا بھی کہتے ہیں ۔ چنانچہ "کبھی مہمیز ہو کر دشمنی ٹھوکر لگاتی ہے" والے مصرع میں دشمنی کو...
  4. ظہیراحمدظہیر

    کیسے کیسے نام

    بچپن کی ایک بات مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ حیدرآباد میں لکڑیوں کی ایک ٹال ہوا کرتی تھی جس کے مالک ایک پٹھان تھے جو قبائلی علاقے سے تلاشِ معاش کے لیے حیدرآباد آکر بس گئے تھے ۔ کثیرالاولاد تھے ۔ میں کبھی کبھار ان کی ٹال پر چوبِ سوختنی لینے جایا کرتا تھا ۔ اپنے ایک بچے کا نام انہوں نے شیطان...
  5. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    احبابِ کرام ! اصلاحی تجاویز کی روشنی میں غزل میں کچھ ترامیم کی ہیں ۔ ترمیم شدہ غزل ذیل میں لگارہا ہوں۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف! ہزاروں حسرت و اُمید کے افسانے آتے ہیں یہ دل دَرگاہِ الفت ہے، یہاں نذرانے آتے ہیں الٰہی ! کون سی منزل ہے یہ سودائے اُلفت کی؟ کہ دُنیا بھر کے دیوانے مجھے سمجھانے آتے...
  6. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    وعلیکم السلام ! محترمی و مکرمی سرور بھائی ، میں انتہائی شرمندہ ہوں کہ میری نالائقی اور ناسمجھی کی وجہ سے آپ کی دل شکنی اور دل آزاری ہوئی ۔ بخدا اگر مجھے ذرا بھی اندازہ ہوتا تو میں کبھی اپنا وضاحتی مراسلہ نہ لکھتا اور بہت شکریے کے ساتھ آپ کی تمام تجاویز بغیر چون و چرا قبول کرلیتا۔ لیکن اس غزل پر...
  7. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    آخر کے تین اشعار تاثراتی اشعار ہیں ۔ گویا اس قطع بند کو غزل کے بیچ میں ایک چھوٹی سی تاثراتی نظم کہیے۔ ان میں ہر مفرد شعر کا مطلب شاید اتنا متاثر کن نہ لگے لیکن جب ان کو مجموعی طور پر ایک مسلسل نظم کی صورت میں دیکھیں تو ایک تاثر ضرور پیدا ہوگا ۔ سرور بھائی ، اس وقت رات خاصی گزر چکی ہے ۔ نیند...
  8. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    میرا شعر: مسافر ہوں ، الہٰی خیر میرے دین و ایماں کی مرے رستے میں کچھ مسجد نما بتخانے آتے ہیں آپ کی تجویز: مجھے ہے فکر ایماں برملا! توبہ، معاذاللہ! رہِ اُلفت میں کچھ مسجد نما بتخانے آتے ہیں سرور بھائی ، اس شعر میں راہیِ حق کی بات ہورہی ہے۔ (شعر میں مسجد اور بتخانے کے تلازمات استعمال کیے گئے...
  9. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    میرا شعر: نہیں کھلتا ہر اک پر جلوۂ حسنِ فروزاں بھی سلامت اب طوافِ شمع سے پروانے آتے ہیں آپ کی تجویز: نہیں کھلتا یہ رازِ حسن، یہ کیسا تماشا ہے ؟ سلامت کیوں طوافِ شمع سے پروانے آتے ہیں؟ سرور بھائی ، یہ تہ دار شعر ہے اور اس کی تہیں ذرا سا غور و فکر کرنے پر ہی کھلیں گی۔ پہلے مصرع میں “بھی” کی قدغن...
  10. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    میرا شعر: روایت ہے یہی مے خانۂ اقدارِ دنیا کی پرانے ٹوٹ جائیں تو نئے پیمانے آتے ہیں آپ کی تجویز: روایت ہے یہی کیا زندگی کے بادہ خانے کی پرانے ٹوٹنے پر ہی نئے پیمانے آتے ہیں ؟ سرور بھائی ، اقدار کا لفظ ہی تو اس شعر کا کلیدی لفظ اور بنیادی خیال ہے ۔ واضح طور پر اس شعر میں یہ خیال باندھا گیا ہے کہ...
  11. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    میرا شعر: کوئی تو بات ہوتی ہے تبھی تو بنتی ہیں باتیں زمانے کے لبوں پر کب یونہی افسانے آتے ہیں آپ کی تجویز: کوئی تو بات ہے یارو کہ رُسوائے محبت ہوں! زمانے کے لبوں پر یونہی کب افسانے آتے ہیں؟ سرور بھائی ، آپ کے مجوزہ مصرع نے تو شعر کا مطلب ہی یکسر بدل دیا۔ یہ تو ایک بالکل ہی دوسرا مضمون ہوگیا۔...
  12. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    کبھی مہمیز ہو کر دشمنی ٹھوکر لگاتی ہے کبھی دیوار بن کر سامنے یارانے آتے ہیں آپ کی اس بات سے متفق ہوں کہ اس شعر کا لب و لہجہ اور آہنگ بقیہ اشعار سے مختلف ہے ۔ لیکن غزل کی صنف شاعر کو اتنی آزادی تو دیتی ہے کہ وہ مختلف انداز اور لب و لہجے کے اشعار ایک ہی غزل میں جمع کرسکے۔ ویسے یہ بہتر ہوتا کہ میں...
  13. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    میرا شعر: نجانے کون سی منزل ہے یہ سودائے الفت کی دوانے شہر بھر کے اب مجھے سمجھانے آتے ہیں آپ کی تجویز: الٰہی ! کون سی منزل ہے یہ سودائے اُلفت کی؟ کہ دُنیا بھر کے دیوانے مجھے سمجھانے آتے ہیں سرور بھائی ، مصرعِ اول میں نجانے کو الہٰی سے بدلنے کا جواز اور اس کے پسِ پردہ کارفرما اگر کوئی اصول ہے تو...
  14. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    میرا شعر: ہزاروں غم محبت کے مرادیں پانے آتے ہیں یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں آپ کی تجویز: ہزاروں حسرت و اُمید کے افسانے آتے ہیں یہ دل دَرگاہِ الفت ہے، یہاں نذرانے آتے ہیں سرور بھائی ، مصرعِ اول کو اگر یوں کہتا کہ"محبت کے ہزاروں غم مرادیں پانے آتے ہیں" تو ہلکی سی تعقید تو دور...
  15. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    مکرمی سرور بھائی، آپ کی کشادہ دلی اور ادب پروری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں سب سے پہلے یہاں ایک دو باتیں اپنے نظریۂ شاعری کے بارے میں لکھنا چاہوں گا کہ ان کی روشنی میں نہ صرف یہ کہ میرے جوابات واضح تر ہوجائیں گے بلکہ مستقبل کی گفت و شنید میں بھی آسانی رہے گی ۔ "شعر برائے شعر" میرا فلسفۂ شعر نہیں...
  16. ظہیراحمدظہیر

    یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں

    محترمی سرور بھائی ، انتہائی مشکور ہوں کہ آپ نے اس غزل پر توجہ فرمائی اور دقتِ نظر سے کام لیتے ہوئے اپنے قیمتی خیالات کا اظہار کیا ۔ بزمِ سخن میں شاعری پوسٹ کرنے کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ اس پر اصحابِ علم و ہنر اور احبابِ ذوق کی آرا معلوم ہوجائیں۔ میرے نزدیک مثبت تنقید اور تبصرے شاعر کے لیے...
  17. ظہیراحمدظہیر

    ضرورتِ شعری

    راحل بھائی ، یقیناً آج آپ یومِ حیرانی منارہے ہیں۔:):):) آپ توبات سمجھ ہی نہیں رہے ہیں ۔ میں آپ کو یہ سمجھانے کی کوشش کرر ہا ہوں کہ داغؔ اور غالبؔ ایسی کوشش تو تب کرتے جب وہ اس بات کے قائل ہوتے کہ کافر بالفتح دوم غلط ہے۔ وہ تو اس لفظ کے دونوں تلفظات کو درست اور فصیح سمجھتے تھے کیونکہ یہ دونوں...
  18. ظہیراحمدظہیر

    ضرورتِ شعری

    راحل بھائی ، لگتا ہے کہ آج آپ کی طرف حیران کرنے کا دن منایا جارہا ہے . :):):) اردو جب اول اول بن رہی تھی تو عربی فارسی کے الفاظ یقینا اپنے اصل تلفظ کے ساتھ ہی آئے تھے لیکن کچھ لفظوں میں وقت کے ساتھ ساتھ بتدریج بگاڑ یا تبدیلی پیدا ہوتی گئی۔ اردو نے ایک وسیع علاقے میں پرورش پائی اور مختلف...
  19. ظہیراحمدظہیر

    گر خدائی تری یگانہ ہے

    بہت خوب ، لا المی صاحبہ! طور واعظ کا غافلانہ ہے فکر کافر کی عارفانہ ہے بیشک یہی آج کی حقیقت ہے ۔ بلکہ یوں کہیے طور مسلم کا غافلانہ ہے۔
  20. ظہیراحمدظہیر

    ضرورتِ شعری

    علی بھائی ، قافیہ معمولہ تو قافیے کی ایک قسم ہے اور قافیے کے اصولوں کے مطابق ہے ۔ بلکہ اکثر اس کو شعر کے محاسن میں شمار کیا جاتا ہے ۔اس میں کسی عروضی اصول کو نہیں توڑا گیا ۔ چنانچہ یہ ضرورت شعری کے ضمن میں نہیں آئے گا ۔ ضرورت شعری کی تعریف میں بنیادی بات یہ ہے کہ وہاں کسی اصول سے انحراف...
Top