چار مصرعے کہنے کی کوشش کی ہے
اک خطا کو ایک لکھا نیکیوں کو دس گنا
نکلیں پھر زیادہ خطائیں نامہ ء اعمال میں
ہر عبادت سے وزن میں بڑھ گئیں، مجھ پر ہویں
جب کھلیں اس کی جفائیں نامہ ء اعمال میں
بسم اللہ الر حمن الرحیم
السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاَتُہ
صبح بخیر
آج ابھی تک پروفیسر صاحب
اور سیما آپی نہیں آئیں
ہم تو چھٹی بھی کر لیتے ہیں
پر وہ نہیں
اللہ خیر
حضورکچھ مشورے میری طرف سے اگر پسند آئیں تو استاد محترم کے دیکھنے کے بعد قبول کر لیں
حسن تیرا اگر مثالی ہے
عشق میرا بھی تو بلالی ہے
بے مثال کی طرح اگر بے مثالی بھی درست ہو تو
حسن گر تیرا بے مثالی ہے
اگلے شعر میں
یہ ترے
تیرے کی جگہ شاید ترے
تو نے بھی ترچھی نظر ڈالی ہے
مجھے
تو نے ترچھی...
پاک بازی میں رہنا عجیب لگ رہا ہے مجھے
اب ترے سامنے۔۔۔۔۔۔
کی جگہ
بس ترے سامنے ہی جھکے سر مرا
ارشد کرو یہ دعا
کرو کے ساتھ تیرا خود غور کریں
یہ کچھ بہت ہی موٹی موٹی کمیاں ہیں جن کی طرف میں نے اشارہ کر دیا ہے
ہر لمحہ یہ دعا ہے مری اے خدا
دور مجھ سے گنہ کی نجاست رہے
سب بلاؤں سے میری حفاظت رہے
اس کے ساتھ پہلے مصرعے میں امان جیسا کوئی لفظ سہارا کی جگہ لائیں
ویسے تو اس مصرعے میں بھی دو ب ایک ساتھ ہیں سب بلاؤں یہ اچھا نہیں
کچھ موٹی موٹی باتوں کی طرف اشارہ کر دیتا ہوں باریکی سے تو استاد محترم ہی دیکھیں گے
مطلع میں سلامت کا قافیہ آپ نے شناخت دیا ہے
شناخت میں خ پر زبر نہیں ہے اس لیے یہاں نہیں آسکتا