نتائج تلاش

  1. سلمان امین

    تعارف لوحِ جہاں پہ حرفِ مکرر نہیں ہوں میں

    تمام دوستوں کا بہت بہت شکریہ۔ والدہ شاعری تو کرتی ہیں لیکن عام لوگوں میں کبھی انہوں نے اشعار نہیں کہے اس لیے ان کے نام سے سوائے میرے خاندان کے اور کوئی بھی شاید واقف نہیں ہو گا۔ٓ ان کا ایک شعر پیشِ خدمت ہے کہ، یہ سوچ کہ زنجیر غلامی کی پہن لی کوئی تو مجھے آئے گا آزاد کرانے ماموں کا نام کوثر...
  2. سلمان امین

    نصیر الدین نصیر اللہ اللہ تیرا سجدہ اے شبیہ مصطفی --- نصیر الدین نصیر

    یہ شرف کس کو ملا تیرے علاوہ بعدِ قتل سر ہے نیزے کی بلندی پر ، لہو سجدے میں ہے اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ وعَجِّلْ فَرَجَهُمْ
  3. سلمان امین

    وہ جس کے دل میں آل پیمبر سے خار ہے - علامہ ذیشان حیدر جوادی

    جزاک اللہ مجھے علم نہیں تھا کہ قبلہ ذیشان حیدر جوادی اتنے اعلیٰ شاعر بھی ہیں۔ ’’زلفِ رسولﷺ ہاتھ میں زہرا کے لال کے قبضہ میں گویا رحمتِ پروردگار ہے ‘‘ جزاک اللہ۔
  4. سلمان امین

    مدح امام حسن علیہ السلام

    بہت ہی اعلیٰ اور عمدہ کلام۔ یوں تخت و تاج دے کے بچایا ہے دینِ حق اسلام مطمئن ہے کہ اپنے وطن میں ہے اور پھر کاغذ پہ ملک حاکم شامی کو لکھ دیا یا کوئی اقتدار کی میت کفن میں ہے جزاک اللہ
  5. سلمان امین

    مجرئی خلق میں ان آنکھوں سے کیا کیا دیکھا - میر مونس لکھنوی (مکمل سلام)

    ماشااللہ حسان بھائی آپ نے بہت اعلیٰ کلام شئیر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی توفیقات میں اضافہ فرمائے (آمین)۔ جزاک اللہ۔
  6. سلمان امین

    سلام بحضور امامِ عالی مقام امام حسین علیہ السلام

    سلام بحضور امامِ عالی مقام امام حسین علیہ السلام اک قافلے کی گرد ابھی تک تھمی نہیں اک روشنی کا شور ابھی تک بجھا نہیں اک سر ہے جو ہے آج بھی سجدے میں سرنگوں اک سر ہے جو کہ آج تلک جھک سکا نہیں اک خوف جو یزید کے لشکر کو کھا گیا اک چاند زیرِ خاک ہے اور ڈوبتا نہیں نگران کی طرح ہے علم کے غلاف...
  7. سلمان امین

    تعارف لوحِ جہاں پہ حرفِ مکرر نہیں ہوں میں

    السلام علیکم! میرا نام سلمان امین ہے اور میں نے ’’دی یونیورسٹی آف لاہور‘‘ سے کمپیوٹر سائنسز میں ماسٹرز کیاہے۔ معاشی لحاظ سے میں شعبۂ کمپیوٹر سے ہی منسلک ہوں۔ اردو ادب کا شائق ہوں اور بچپن سے ہی کتاب میرا اوڑھنا بچھونا رہی ہے۔ والدہ، ماموں اور میرے سُسر سب بڑے اچھے پائے کے شاعر رہے ہیں اس لیے...
  8. سلمان امین

    مَیں جب بھی عالمِ حیرت میں آئینہ دیکھوں ہزار نیزوں پہ اپنا ہی سر نظر آئے

    مَیں جب بھی عالمِ حیرت میں آئینہ دیکھوں ہزار نیزوں پہ اپنا ہی سر نظر آئے
Top