مجرم
یہی رستہ مری منزل کی طرف جاتا ہے
جس کے فٹ پاتھ فقیروں سے اٹے رہتے ہیں
خستہ کپڑوں میں یہ لپٹے ہوئے مریل ڈھانچے
یہ بھکاری ، کہ جنہیں دیکھ کے گھن آتی ہے
ہڈیاں جسم کی نکلی ہوئیں، پچکے ہوئے گال
میلے سر میں جوئیں، اعضاء سے ٹپکتا ہوا کوڑھ
روح بیمار، بدن سست، نگاہیں پامال
ہاتھ پھیلائے پڑے رہتے...