تمام محفلین کو سلام!
کافی عرصے بعد حاضر ہوا۔ اور ایک تازہ غزل بطور ہدیہ پیش خدمت ہے:
رُخسار ترا مشعلِ سوزاں نظر آئے
چہرہ ترا مہتابِ درخشاں نظر آئے
مکھڑا ترا روشن سا جواہر کی جھلک دے
دندان ترا گوہرِ تاباں نظر آئے
شارع جو بنائے تو کوئی دل تلک اپنے
اُس راہ پہ ہر شخص خراماں نظر آئے
دولت جو لگے...