نتائج تلاش

  1. م

    کہ اب کوئی امید بهی نہیں تو کیا کریں برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    میں نے تمام غزل 'مستفعلن مستفعلن مستفعلن فعل' پر رکھی ہے۔
  2. م

    دنیا کے جب طلسم سے آزاد ہو گئے - منیب احمد فاتحؔ

    لو صاحبو، پچھلی مثنوی نے جو کچھ مجھے بخشا - وہ کسی کا منی آرڈر تو نہیں :) - ہاں چند اشعار ضرور ہیں۔ وہی پیش کرتا ہوں اور سچ کہوں تو یہ تو میں نہیں جانتا کہ اب بھی شاعری کیوں کرتا ہوں مگر کرتا ہوں۔ میری شاعری کسی کو بھاتی نہیں - کوئی کلاسیکی کہتا ہے تو کوئی عربی فارسی کی شاعری کہتا ہے - مگر کیا...
  3. م

    اردو محفل کے نام - منیب احمد فاتحؔ

    قصہ کوتاہ کرئیے تو اس مثنوی کے پیچھے بہت سے محرکات ہیں۔ اصل یہ ہے کہ میں محسوس کرنا چاہتا تھا ان شعراء کی کیفیت کہ جو مالی استعانت کو شاعری استعمال کرتے تھے۔ اس مثنوی کے بعد واقعی میری کیفیت خاصی سنجیدہ ہو گئی ہے۔ اور حیران ہوں کہ وہ کیسے لوگ تھے کہ جو شعراء کو نوازتے تھے۔ کیا وہ ہمارے ہی اسلاف...
  4. م

    کہ اب کوئی امید بهی نہیں تو کیا کریں برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    چلئے میں اصل صورت کو وزن میں لے آتا ہوں۔ آپ کو اندازہ ہو جائے گا پھر خود ہی نوک پلک سنوار لیجئے گا: کہ اب کوئی امید بهی نہیں تو کیا کریں سو کیوں ستم سہیں سو کس لئے جلا کریں امید کوئی اب نہیں باقی سو کیا کریں کس واسطے ستم سہیں کاہے جلا کریں خرد بهی قید ہے زباں بهی بس میں اب نہیں سو کس سے کچھ سنیں...
  5. م

    کہ اب کوئی امید بهی نہیں تو کیا کریں برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    سارہ صاحبہ، نظر ثانی کی نہایت ضرورت ہے۔ مقطع کے علاوہ تمام اشعار وزن سے خارج ہیں۔
  6. م

    اردو محفل کے نام - منیب احمد فاتحؔ

    فاتح صاحب سے معذرت کے ساتھ: دیکھے تھے خواب راحتِ دولت قرار کے لازم ہوا ہے ہم کو بھی انکار دیکھنا
  7. م

    تعارف کچھ ہمارے بارے میں

    آپ کے جملے، "بجلی کی ہمہ وقت جاری آنکھ مچولی۔۔۔" نے غمگین کر دیا۔ ابھی تک یہی حال ہے۔ بہرحال، امید ہے بجلی کی یہ روش تبدیل ہو یا نہ ہو مگر آپ کی کاہلی کی عادت ضرور بدل ہو چکی ہو گی۔ ایک سالہ خوش آمدید! :)
  8. م

    اردو محفل کے نام - منیب احمد فاتحؔ

    مثنوئ مفلسی (در بیانِ احوالِ خستہ) لب آزاد ہوں تا ہر اِک بند سے شروعات نامِ خداوند سے کہ جس کی عنایت سے تکوین ہے وہی لائقِ حمد و تحسین ہے پس از ذکرِ باری کہوں حال دل نہیں گفتنی گرچہ احوالِ دل میاں! بات اتنی ہے سہ روز سے نگاہِ متین و جگر سوز سے یہ اعلان تکتا ہوں میں بار بار تعاون میں کچھ دیویں...
  9. م

    ایک تازہ غزل - منیب احمد فاتح

    جناب معتقد بھی ہو گئے آپ!!! جی ضرور، چند دن میں یونیورسٹی کے ایگزیمز سے فارغ ہو جاؤں گا۔ پھر آپ سے ملاقات یقینی۔ :)
  10. م

    آرزو جس عہدِ بے پایاں کی ہے - منیب احمد فاتحؔ

    صحیح! یوں کیسا ہے: کل کھلی جو آنکھ تو دیکھو گے پھر کشمکش اک دوزخ و رضواں کی ہے
  11. م

    آرزو جس عہدِ بے پایاں کی ہے - منیب احمد فاتحؔ

    مجھے ذاتی طور پر لفظ میرؔ بطورِ تخلص نہایت پسند ہے۔ مگر حضرت میر تقی میرؔ کے احترام میں اس کو اپناتا نہیں۔ خیر اپنی واحد غزل کہ جس میں میں نے اس تخلص کو برتا تھا نذر محفل کرتا ہوں تا کہ یادگار رہے۔ آپ حضرات غزل پر بھی رائے دیجئے گا: آرزو جس عہدِ بے پایاں کی ہے وہ گھڑی نظارۂ خوباں کی ہے پھول کے...
  12. م

    غزل - منیب احمد فاتح

    بہت شکریہ محتشم صاحب۔ ویسے حیرانی ہے کہ اس غزل کو اب بھی داد دینے والے موجود ہیں! اور خوش آمدید کہ غالبا آپ کل ہی یہاں تشریف لائے ہیں۔
  13. م

    درد ہر طرح زمانے کے ہاتھوں سے ستم دیدہ - خواجہ میر درد

    اس طرح تو نہیں؟ کرتا ہے جگہ دل میں جوں ابروئے پیوستہ
Top