نتائج تلاش

  1. سارہ بشارت گیلانی

    کہ اب کوئی امید بهی نہیں تو کیا کریں برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    بہت شکریہ آپ سب کا :) سمجھ میں بهی آگئی ہیں بحریں. اوپر ایک اور صورت بهی شیئر کر لی ہے. مگر آپ لوگوں کی بتائی ہوئی زیادہ پسند آئی ہے اسی کے مطابق درست کرتی ہوں. Thanks everyone :)
  2. سارہ بشارت گیلانی

    کہ اب کوئی امید بهی نہیں تو کیا کریں برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    کہ اب کوئی امید بهی نہیں رہی سو کیا کریں تو کیوں ستم سہا کریں سو کس لئے جلا کریں خرد تو قید ہے زبان بهی تو بس میں اب نہیں سو کس سے کچھ سنا کریں کسی سے کیا کہا کریں گو دل لگی کی شرط حسن یار ہی سہی مگر کوئی حسین دل ہو جس سے ہم کبهی وفا کریں ہر ایک سمت میں خدا کی قدرتیں ہیں دکه رہی ہم اک صنم کی...
  3. سارہ بشارت گیلانی

    کہ اب کوئی امید بهی نہیں تو کیا کریں برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    تقطیع میں مدد چاہیے ذرا یہ صورت دیکهئے کہ اب کوئی امید بهی نہیں سو کیا کریں تو کیوں ستم سہیں سو کس لئے جلا کریں خرد تو قید ہے زباں بهی بس میں اب نہیں سو کس سے کچھ سنیں کسی سے کیا کہا کریں ہے دل لگی کی شرط حسن یار ہاں مگر کوئی حسین دل ہو جس سے ہم وفا کریں اللہ کی ہر ہی سمت میں قدرت دکهے ہمیں...
  4. سارہ بشارت گیلانی

    کہ اب کوئی امید بهی نہیں تو کیا کریں برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    ہاں جی مجھے مشکل لگ رہا تھا لکهنا اس لئے اصلاح کے لیے ادھر شیئر کی. I hope someone would be able to guide a little :)
  5. سارہ بشارت گیلانی

    یہ عشق والہانہ کیا ہوا ہے برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    یہ عشق والہانہ کیا ہوا ہے جنوں کا بهی ٹهکانہ کیا ہوا ہے کسی سے یہ سوال آج کیجے کوئی اپنا بگانہ کیا ہوا ہے اسیر وقت ہے ذہن بهی یوں اب کہ غم کا اک زمانہ کیا ہوا ہے نظر کی بات، بات ہوتی ہے جب تو گفتگو بہانہ کیا ہوا ہے کبهی یہ تتلیوں سے بهی تو سن لو گلوں کا بهی فسانہ کیا ہوا ہے چلو سوئے فصیل...
  6. سارہ بشارت گیلانی

    کہ اب کوئی امید بهی نہیں تو کیا کریں برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    کہ اب کوئی امید بهی نہیں تو کیا کریں سو کیوں ستم سہیں سو کس لئے جلا کریں خرد بهی قید ہے زباں بهی بس میں اب نہیں سو کس سے کچھ سنیں کسی سے کیا کہا کریں دلبر کی دلکشی تو دل لگی کی شرط ہے دلدار ہو کوئی کہ جس سے ہم وفا کریں ہر سمت ہی اللہ کی قدرت دکهے ہمیں دیدار اس صنم کا ایسے جا بجا کریں ہر درد...
  7. سارہ بشارت گیلانی

    آج تاروں کی حسیں سیج تلے مجھ کو بلا - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    آج تاروں کی حسیں سیج تلے مجھ کو بلا میری یادوں کے گلستان میں اک پهول سجا یوں میرا نام لے دل میں کئی نغمات جگیں تو مجھے یاد کی وادی سے کبهی ایسے بلا تو جو افگار محبت ہے تو کیا غم ہے اے دل یہ تو انعام وفا ہے اسے سینے پہ سجا آ میری ذات سے تو ذات کا سودا کر لے میں تیرے دل میں بسوں تو میرے لفظوں...
  8. سارہ بشارت گیلانی

    اپنے خوابوں کو سلا دوں کیسے - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    اپنے خوابوں کو سلا دوں کیسے رات آنکھوں میں بتا دوں کیسے آگ تو دل میں لگا دوں اس کے پر اسے عشق سکها دوں کیسے ایک دیوار انا ہے سالم سوچتی ہوں یہ گرا دوں کیسے وہ مرا لمسِ شفا مانگے ہے آگ سے آگ بجها دوں کیسے راز الفت ہے یہ کهل جاتا ہے اسے یہ راز بتا دوں کیسے
  9. سارہ بشارت گیلانی

    میرا یہ دن بہت اداس رہا - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    میرا یہ دن بہت اداس رہا خفا رہا جو میرے پاس رہا وہ یا تو خواب یا سراب ہوا وہ ہر طرح سے میری پیاس رہا وہ میری تلخیوں میں ساتھ مرے مرے مزاج کی مٹهاس رہا ہر عیب اس پہ کهل گیا میرا وہ اس طرح مرا لباس رہا تو خود نہ تها مگر اثر تیرا تو خوشبووں سا آس پاس رہا
  10. سارہ بشارت گیلانی

    یہ سوچتی ہوں کیا کیا اس نے - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    ہاں جی لکها ایسے ہی تها مگر اس سے شاید مطلب واضح نہیں ہو رہا تھا سو یوں ہے کر دیا. اس میں مطلب واضح ہے پر شاید شعر کے حسن میں کمی آتی ہے؟
  11. سارہ بشارت گیلانی

    یہ سوچتی ہوں کیا کیا اس نے - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    بہت شکریہ آپ سب کا! شوکت صاحب تابع کی جگہ کیا استعمال کر سکتی ہوں؟
  12. سارہ بشارت گیلانی

    یہ سوچتی ہوں کیا کیا اس نے - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    یہ سوچتی ہوں کیا کیا اس نے مرا چہرہ بهی پڑھ لیا اس نے میں الجهنوں کی زد میں تهی ہر سو جو فیصلہ تها کر دیا اس نے وہ اک خمار تها کہ چاہت تهی مجھے گلے لگا لیا اس نے سراغ خود مجھے نہیں ملتا وہ راز مجھ کو کر دیا اس نے صدائیں گونجتی ہیں سینے میں لبوں کو یوں ہے سی لیا اس نے بدل رہا ہے اب کے جو...
  13. سارہ بشارت گیلانی

    دل بے تاب گمانوں میں گهرا رہتا ہے - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    "دل بے تاب گمانوں سے بهرا رہتا ہے" یہ کیسا رہے گا انکل؟
  14. سارہ بشارت گیلانی

    دل بے تاب گمانوں میں گهرا رہتا ہے - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    دل بے تاب گمانوں میں گهرا رہتا ہے جو ترے لب پہ کوئی حرف دهرا رہتا ہے موسم گل کی نہ پت جھڑ کی خبر ہوتی ہے زخم دل اپنا سبهی رت میں ہرا رہتا ہے نقش مبہم کوئی چہرہ ہے تخیل میں مرے مری آنکھوں میں جو اشکوں سا بهرا رہتا ہے ایک آہٹ مری دهڑکن میں بسی ہے کب سے ایک لمحہ ہے جو پلکوں پہ دهرا رہتا ہے
  15. سارہ بشارت گیلانی

    نہ خوشی کے نہ انا کے نہ آبرو کے لئے - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    نہ خوشی کے نہ انا کے نہ آبرو کے لئے یہ جستجو جو ہے فقط ہے جستجو کے لئے چهڑا ہے دهڑکنوں میں راگ محبت تو صنم سجی ہے محفل بہار رنگ و بو کے لئے وہ جنکی گفتگو میں ضد تهی ہم سے ملنے کی وہ اب کے مل رہے ہیں صرف گفتگو کے لئے کیا جی رہے ہو فقط اس لئے کہ مرتے نہیں؟ یا جی رہے ہو زندگی کی آرزو کے لئے...
  16. سارہ بشارت گیلانی

    پاس ایسے بهی نہ آ - غزل برائے اصلاح تبصرہ تنقید

    یوں کیسا رہے گا: میں ترے عشق کے زنداں میں مقید ہوں مگر تو اسیر اب کے یوں کر شوق جدائی نہ رہے یا ایسے: ایسے تو عشق کے زنداں میں مقید ہوں مگر یوں اسیر اب کے کرو شوق رہائی نہ رہے
Top