لُٹا لُٹا سا قافلہ چلا کہاں بہار کا
ہمیں فریب دے چلا گُلوں کے انتظار کا
نہ جانے کس کا نقشِ پا بنا ہے آج میکدہ
نشے میں چُور چُور ہے سراپا رہگزار کا
فلک کے سب نجوم بھی ہمارے ساتھ ہو لیے
مزہ انہیں بھی مل گیا ہے تیرے انتظار کا
زمیں کے چاک کھل گئے چمن ہوا لہو لہو
عجب ستم تو دیکھئے یہ کام...