نتائج تلاش

  1. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    عروس شاخ چمن کو قبائیں دیتا ہے ہمیں کو کیوں وہی موسم سزائیں دیتا ہے شریک جوہرِ ہستی کوئی نہیں اس کا جو خاک و خوں کو نئی آتمائیں دیتا ہے کبھی وصال کے غم اور کبھی غم ہجراں عجب ادا سے وہ مجھ کو سزائیں دیتا ہے قدم قدم پہ ہے یورشِ جفا کی جس کے سبب دلِ حزیں بھی اُسی کو دعائیں دیتا ہے...
  2. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    کتنی سفاک ے یہ تنہائی دِل دریدہ ہے آنکھ بھر آئی تیرے کوچے تو ہیں صنم خانے جو بھی صورت ملی ہے پتھرائی رستے بھُولے نہیں کبھی رہرو پھر بھی جاری ہے جادہ پیمائی موسمِ گُل بدل گیا شاید چُپ ہے جھرنوں کی آج شہنائی سرنگوں ھے انا کا ہر پرچم دور ھے دِل سے خوفِ رسوائی تیرے گیسو کی چھاؤں...
  3. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    لُٹا لُٹا سا قافلہ چلا کہاں بہار کا ہمیں فریب دے چلا گُلوں کے انتظار کا نہ جانے کس کا نقشِ پا بنا ہے آج میکدہ نشے میں چُور چُور ہے سراپا رہگزار کا فلک کے سب نجوم بھی ہمارے ساتھ ہو لیے مزہ انہیں بھی مل گیا ہے تیرے انتظار کا زمیں کے چاک کھل گئے چمن ہوا لہو لہو عجب ستم تو دیکھئے یہ کام...
  4. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    ہر قدم پر فریب کھاتا ہوں خود کو ہر گام آزماتا ہوں عمرِ رفتہ تو بے سماعت ہے پھر نہ جانے کِسے بلاتا ہوں جن سے منزل کا راستہ نہ ملا میں وہی راہ آزماتا ہوں تم جسے ڈھونڈتے ہو جنگل میں آؤ میں شہر میں دکھاتا ہوں ان سے چاہت کی کیا طلب دانش میں جنہیں راستہ دکھاتا ہوں
  5. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    کہوں کیسے وہ یاد آنے لگے ہیں غمِ فرقت میں تڑپانے لگے ہیں بڑی ظالم ہے قربت کی تپش بھی وہ دشتِ جاں کو پگھلانے لگے ہیں کہیں بدلے نہ تنہائی کا صحرا کہ یہ موسم بھی راس آنے لگے ہیں مری پلکوں سے اشکوں کے ستارے تمہارا قرض لوٹانے لگے ہیں تری یادوں کے گُل اندام جھونکے مری سوچوں کو مہکانے...
  6. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    آنسو بہا رہا ہے کوئی دیکھنا ذرا خود کو جلا رہا ہے کوئی دیکھنا ذرا اشکوں کی اک ندی کے کنارے برہنہ پا پلکیں سُکھا رہا ہے کوئی دیکھنا ذرا اس شاخِ خاردار سے لپٹا ہوا تھا اب دامن چھڑا رہا ہے کوئی دیکھنا ذرا ہم کو رُلا رُلا کے سدا گام گام پر جگ کو ہنسا رہا ہے کوئی دیکھنا ذرا دل میں سمو...
  7. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    کبھی روشنی اور کبھی تیرگی ہے عجب روپ دھارے میری زندگی ہے نہیں ماہ و گُل کا سنورنا ضروری کشش ہےکسی میں تو وہ سادگی ہے پتہ دے گئی وہ تری شوخیوں کا قبائے گُلستاں میں جو تازگی ہے کبھی ابرِ شوقِ گریزاں ہی برسے تری چاہتوں میں بڑی تشنگی ہے بہت جان جوکھوں میں دانش نے ڈالی یہ دِل کا...
  8. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    پیار کے جزیرے میں خوشبؤں کی راہیں ہیں چاہتوں کی نگری میں کیا عجب فضائیں ہیں تجھ پہ جاں لُٹا بیٹھے قافلے بہاروں کے پھول جیسا چہرہ ہے شاخِ گُل سی بانہیں ہیں سُوندھی سُوندھی خوشبو ہے دیس کی ہواؤں میں چشمِ بد نہ لگ جائے سب کی یہ دعائیں ہیں خوف و یاس کا سورج آج بام و در پہ ہے زندگی کی...
  9. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    جینا وبال کر دیا دِل کی پُکار نے تھاما جو ہاتھ بھی مرا صبر و قرار نے اتنا بڑھے کہ موجِ ملامت سے جا مِلے رسوا ہمیں کیا ہے اُسی اختیار نے تو کیا جُدا ہوا کہ نگاہیں ہوئیں اُداس جھرنے بہا دیے ہیں دلِ بیقرار نے دانش مسافتیں بھی ہوئیں دل کی ہم پہ شاق راہِ وفا میں لُوٹ لیا رہگزار نے
  10. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    وہ آنسوؤں کی جھیل میں کھِلتے ہوئے کنول تجھ پر نظر جمائے ہیں اے دِل ذرا سنبھل ہم جستجوئے یار میں مفلوج کیا ہوئے اب پیکرِ خیال بھی ہونے لگا ہے شل آ جا کہ تیرے نام کروں یارِ خوش دیار گنجینہء خیال میں اُبھری ھے جو غزل دیکھو ذرا سنبھال کے اے دستِ ناشناس اس شیشہء حیات کا کوئی نہیں بدل...
  11. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    ابھی زخمِ دِل مندمل ہو نہ پائے تری یاد نے پھر سے توشک لگائے زمیں کے نظاروں کو تکنے لگی ہے افق کی جبیں سے کِرن سر اُٹھائے بہت مِل رہے ہیں مری چشمِ تر سے گھنے شاخساروں کے نمناک سائے فرِشتوں سے پوچھو کہ روزِ ازل سے ہُنر بندگی کے ہمیں نے سکھائے ہمیں تیرے کوچے کی شام و سحر سے کہیں...
  12. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    ہم نے تو تِری راہ میں نیناں بِچھا دیئے درینہ آرزؤں کے دِیپک جلا دیئے خونِ جگر سے سینچا ہے دشتِ حیات کو ہم نے جہاں میں لالہ و گُل کھِلا دیئے تیرہ بنوں میں جب گئی تنہائیوں کی رات ہم نے تمہاری یاد کے دِیپک جلا دیئے تاریکیوں میں جب بھی گھِرا دِل کا آسماں سب نے دیے لہو کے سروں پر سجا...
  13. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    دریچے بہاروں کے وا ہو گئے یں عنادل گُلوں پر فدا ہو گئے ہیں چلو ہم نے معراج اُلفت کی پا لی ملے بھی نہیں کہ جُدا ہو گئے ہیں کسی نے انہیں کم نگاہی سِکھا دی وہ غیروں سے کیوں آشنا ہو گئے ہیں جو سر تیری دہلیز پر آ جھُکا ہے مظالم اسی پر روا ہو گئے ہیں بِتائے تھے ہم نے جو آنسو بہا کر وہ...
  14. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    خواب غمِ حیات کی تعبیر دیکھئے ہر اِک جہت سے موت کی تصویر دیکھئے تنقیدِ دوستاں سے جو فُرصت مِلے کبھی خود اپنی آنکھ میں پڑا شہتیر دیکھئے لشکر کشی سے رنگِ حنا ھے ردائے شام کرنیں لیے ہیں نیزہ و شمشیر دیکھئے ہر برگِ گُل پہ لِکھا ہے بادل نے السّلام قوسِ قزح کی شوخیء تحریر دیکھئے...
  15. م

    میرے والد صاحب کے لیے صحتِ کاملہِ کے لیے دعا کی درخواست

    اللہ باری تعالے انہیں صحت کاملہ سے نوازیں۔ آمین
  16. م

    راولپنڈی جی ایچ کیو کے قریب شدید فائرنگ اور دھماکے

    اس میں تو کوئی شک نہیں کہ آئی ایس آئی نے کچھ متنازع کام کیے ھیں لیکن اس کے باوجود یہ انٹیلیجنس ایجنسی ملک کے لیے انتہائی اھمیت کی حامل ھے ۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ امریکہ،رشیا،انڈیا اور اسرائیل جیسے ملک اس ایجنسی کے پیچھے پڑے ھوئے ھیں ۔ اس کی کوئی وجہ تو ضرور ھو گی ۔
  17. م

    صدر اوبامہ، امن کا شہزادہ؟

    نو سو چوھے کھا کر بلی حج کو چلی
  18. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    تیغِ نظر سے دِل پہ کئی وار کر گئے یوں زِندگی کو اور بھی دشوار کر گئے بازو بھی اُس رقیب کے سفاک تھے بہت میرے دِل و دماغ کو بیکار کر گئے گُزرے دیارِ یار سے جتنے بھی قافلے راہیں جنوں کی اور بھی ہموار کر گئے وہ بھی سدا سےمنزلِ حق کی اساس تھے بازی جو زِندگی کی یہاں ہار کر گئے آئےوہ جب...
  19. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    صحرا نوردیوں میں گرفتار دیکھنا ٹھوکر میں آئیں گے مِری گُلزار دیکھنا اپنی تو روز و شب یہی عادت ہے دوستو غم ہائے روزگار کے انبار دیکھنا تنہائیوں کی شامِ غم روزگار بھی یادوں کی ہو گی اور بھی یلغار دیکھنا بے سود آئے ہیں وہ مسیحائی کے لئے جانبر نہ ہو سکے گا یہ بیمار دیکھنا دانش ہُوا...
  20. م

    انتخابِ کلام شفیع حیدر دانش

    ستم ظریفیء اہلِ چمن کی بات کرو گُلوں کی،خار کی،اور پیرھن کی بات کرو دُھوئیں میں گِھر گئی یارو وفا کی ہر منزل نہ بار بار سٌلگتے بدن کی بات کرو گُماں میں آئے ہیں پھر ندرتِ جمالِ یار ہر اِک جہت سے اُسی بانکپن کی بات کرو غموں کے قافلے ہیں قحطِ اشک سے نالاں وفور اشک کے ہر اِک جتن کی بات...
Top