صُبح ڈُوبا تو ہر اِک شام اُبھر آتا ہے
چاند آنگن سے تِرے اور جلا پاتا ہے
تجھ سےبچھڑےتو یہ کچھ اور بھی ہوتا ہےمُہیب
دِل کے ویران جزیروں میں جو سناٹا ہے
کتنے کم ظرف ہیں بادل جو برس جاتے ہیں
اپنی آنکھوں میں تو سیلاب سمٹ آتا ہے
ڈُوبتا دیکھ کے , ساحِل بھی بہت دور ہوئے
کون کہتا ہے کہ...