اداس ہوکر یہ اشعار گنگناتا ہوں اداسی کا اثر کم ہوجاتا ہے
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
اب تو اُس کی آنکھوں کے میکدے میّسر ہیں
پھر سکون ڈھونڈو گے ساغروں میں جاموں میں
بڑھاپے میں شادی کرنی ہے تو بوڑھی عورت سے ٹھیک ہے ایک ساتھی کی ضرورت ہر کسی کو ہوتی ہے
بچے تو ہر کسی کے ہوتے ہیں اگر کوئی بیماری وغیرہ نہ ہو کون چاہتے ہے کہ وہ شادی کرے اور اس کے بچے نہ ہو.