کُچھ اِس ادا سے آج وہ پہلُو نشِیں رہے
جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہِیں رہے
اِیمان و کُفر اور نہ دُنیا و دِیں رہے
اے عِشق شاد باش کہ تنہا ہمِیں رہے
عالم جب ایک حال پہ قائم نہِیں رہے
کیا خاک اِعتِبارِ نِگاہِ یقِیں رہے
میری زباں پہ شِکوہِ درد آفرِیں رہے
شاید مِرے حواس ٹِھکانے نہِیں رہے
جب تک الٰہی...
پاکستان اسلام کی تجربہ گاہ ہے اس لیے اس میں آئے روز نت نئے تجربے ہوتے رہتے ہیں۔ دھماکوں کے متعلق عبیر ابوذری نے فرمایا تھا۔
ہر روز کسی شہر میں ہوتے ہیں دھماکے
رہتی ہے مرے دیس میں شبرات مسلسل
ہو نہیں سکتا تری اس "خوش مذاقی" کا جواب
شام کا دلکش سماں اور تیرے ہاتھوں میں کتاب
رکھ بھی دے اب اس کتابِ خشک کو بالائے طاق
اُڑ رہا ہے رنگ و بُو کی بزم میں تیرا مذاق
(مجازؔ)
کوئی خواب دشتِ فراق میں سر ِشام چہرہ کشا ہوا
مری چشم تر میں رکا نہیں کہ تھا رتجگوں کا ڈسا ہوا
مرے دل کو رکھتا ہے شادماں، مرے ہونٹ رکھتا ہے گل فشاں
وہی ایک لفظ جو آپ نے، مرے کان میں ہے کہا ہوا
ہے نگاہ میں مری آج تک، وہ نگاہ کوئی جھکی ہوئی
وہ جو دھیان تھا کسی دھیان میں، وہیں آج بھی ہے لگا ہوا...