اے شعاعِ سحرِ تازہ
اے شعاعِ سحرِ تازہ نئے سال کی ضو
میرے سینے میں بھڑکتی ہے ابھی درد کی لو
میری آنکھوں میں شکستہ ہیں ابھی رات کے خواب
میرے دل پر ہے ابھی شعلۂ غم کا پرتو
جا بجا زخم تمنا کے مری خاک میں ہیں
کیا ابھی اور بھی ناوَک کفِ افلاک میں ہیں
ہر نئے سال کی آمد پہ یہ خوش فہم ترے
پھر سے...