نتائج تلاش

  1. ع

    برائے اصلاح

    بہت نوازش سر۔۔ جزاک اللہ
  2. ع

    برائے اصلاح

    چلو ان کی گلی میں پھر ہے مجھے درد بہت یا چلو ان کی گلی میں پھر مجھے ہے درد بہت بہت شکریہ ۔۔۔ سپاس گزار ہوں
  3. ع

    برائے اصلاح

    چلو ان کی یہ فعلاتن کے وزن پر نہیں آ سکتا کیا
  4. ع

    برائے اصلاح

    سر آپ ہی دیکھ لیں
  5. ع

    شاعری سیکھیں (پندرھویں قسط) ۔ بحرِ ہزج

    تمنا تھی تجھے ہر اک نظر سے میں چھپا دیتا
  6. ع

    برائے اصلاح

    الف عین صاحب عظیم صاحب جانتا جب نہیں کوئی بھی لگانا دل کا پھر یہاں کس کو سناوں میں فسانہ دل کا چلو ان کی گلی میں پھر ،مجھے درد ہے بہت یہی ہوتا ہے ہر اک روز بہانہ دل کا آج تک میں یہ سمجھ ہی نہیں پایا خود بھی عرش ہے ،کعبہ ہے یا سینہ ٹھکانہ دل کا آج کی بات نہیں ہے...
  7. ع

    محفل کے جِن بھوت

    حاضر ہوں سر
  8. ع

    برائے اصلاح

    جی جی بحر مستعمل ہے ۔۔ ہزج مسدس سالم۔۔ بہت شکریہ
  9. ع

    برائے اصلاح

    الف عین صاحب عظیم صاحب مرا ان سے تو اتنا سلسلہ ہوتا کہ بن کے خاک قدموں میں بچھا ہوتا سکوں مل جاتا مجھ کو دو جہانوں کا اگر میں ان کے در پر ہی پڑا ہوتا کبھی جالی کبھی در چومتا رہتا بڑا پر کیف یہ سب سلسلہ ہوتا ہجوم -فکر سے آزاد ہو جاتا اگر کوئے ء محمد میں بسا ہوتا اگر میں دیکھ لیتا...
  10. ع

    برائے اصلاح

    بہت نوازش جزاک اللہ
  11. ع

    برائے اصلاح

    جزاک اللہ۔۔۔۔ اگر اس کی تھوڑی وضاحت فرما دیں تاکہ آئیندہ یہ غلطی نہ ہو
  12. ع

    برائے اصلاح

    جزاک اللہ۔۔۔۔ اگر اس کی تھوڑی وضاحت فرما دیں تاکہ آئیندہ یہ غلطی نہ ہو
  13. ع

    برائے اصلاح

    الف عین صاحب عظیم صاحب رب سے قربت کا راستہ ہے علی جادہ - حق کا رہنما ہے علی ہر ولی اس کا ہی بھکاری ہے ہر قلندر کا پیشوا ہے علی خون دے کر ہرا کیا مذہب گلشن -دین میں صبا ہے علی کون پائے گا مرتبہ اس کا جاں نثاری کی انتہا ہے علی ظاہری علم کا خزانہ ہے راز-کن سے بھی آشنا ہے...
  14. ع

    برائے اصلاح

    بہت شکریہ سر ۔۔ سلامت رہیں آمین
  15. ع

    برائے اصلاح

    بہت شکریہ پہلے چار شعروں کو اگر ایک قطعہ کی شکل دی جائے تو کیسا رہے گا
  16. ع

    برائے اصلاح

    الف عین صاحب عظیم صاحب سامان تیری موت کا بن جاوں گا میں مر کے بھی تیری سزا بن جاوں گا ہو گی نشان-راہ سرخی خون کی مظلوم کا یوں رہنما بن جاوں گا پھوٹے گا طوفاں خون کے ہر قطرے سے میں مر کے سیلاب-بلا بن جاوں گا روپوش ہو کر سینوں سے بولوں گا میں ان مٹ زمانے میں صدا بن جاوں گا مجھ کو...
  17. ع

    برائے اصلاح

    ایجاد سے مراد کہ آزاد لوگ نئی نئی چیزیں بنانے کے متعلق سوچتے رہتے ہیں مگر اس کے برعکس غلام فقط پیروی کا ہی سوچتے رہتے ہیں۔۔۔ لگتا ہے یہ مرا دل-بےتاب اور ہے یہ تو اب وزن میں ہے۔۔ یہ تو باب اور ہے باب کے متبادل کیا ہو سکتا ہے رہنمائی فرمائیں
  18. ع

    برائے اصلاح

    نغمہ بھی ہے الگ مرا ، مضراب اور ہے محفل میں میرا سوز-تب و تاب اور ہے تنہائی ،دشت ،صحرا سے یارانہ ہے مرا عاشق ہوں میرا حلقہء احباب اور ہے مستی نہیں ہے اس میں ،جگاتی ہے عقل کو میخوارو میرے پاس مئے ناب اور ہے طوفان کے بھنور نہیں کچھ میرے سامنے "دل جس میں ڈوبتا ہے وہ گرداب اور ہے جو ہیں...
  19. ع

    برائے اصلاح

    بہت شکریہ سر۔۔
Top