چشم گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس
گرچہ کہتے رہے مجھ سے میرے غم خوار کہ بس
گھر تو کیا گھر کی شباہت بھی نہیں ہے باقی
ایسے ویران ہوئے ہیں در و دیوار کہ بس
زندگی تھی کہ قیامت تھی کہ فرقت تیری
ایک اک سانس نے وہ وہ دیئے آزار کہ بس
اس سے پہلے بھی محبت کا قرینہ تھا یہی
ایسے بے حال ہوئے ہیں مگر...