لوگ جب زعم کے جنجال میں آ جاتے ہیں
اوج افلاک سے پاتال میں آ جاتے ہیں
تو بھی اے زندگی! کیا یاد کرے گی ہم کو
آج خود چل کے ترے جال میں آ جاتے ہیں
زیر انگشت کسی حرف کا آنا جیسے
شعر کچھ یوں بھی مری فال میں آجاتے ہیں
تو بھی سادہ ہے کبھی چال بدلتا ہی نہیں
ہم بھی سادہ ہیں اسی چال میں آجاتے ہیں
اے...