کیسے ٹکڑوں میں کوئی شخص سنبھالا جائے
جس نے جانا ہے کہو سارے کا سارا جائے
جب ہے برسات کسی اور کے آنگن کے لئے
اس کا کیچڑ بھی مرے گھر نہ اتارا جائے
ہے بری بات یہ سرگوشیاں محفل کو بتا
سرِ بازار مرا قصہ اچھالا جائے
زندگی میری ہے تو مجھ کو عطا کی جائے
ہے مرا حق تو مجھے اور نہ ٹالا جائے
شور اٹھتا...