کناروں سے جدا ہوتا نہیں طغیانیوں کا دکھ
نئی موجوں میں رہتا ہے پرانے پانیوں کا دکھ
کہیں مدت ہوئی اس کو گنوایا تھا مگر اب تک
مری آنکھوں میں ہے ان بے سر و سامانیوں کا دکھ
تو کیا تو بھی مری اجڑی ہوئی بستی سے گزرا ہے
تو کیا تو نے بھی دیکھا ہے مری ویرانیوں کا دکھ
شکست غم کے لمحوں میں جو غم...