صبر اے (فعل-فع) کو شعری ضرورت تحت 'ا' کو نکال کر 'رے' پڑھے جانے میں تو کسی قسم کی قباحت کی گنجائش ہے ہی نہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اسے فعلن پڑھا جا سکتا ہے، یعنی صَ۔بَ۔رَے؟
یہ سوال اس لئے ذہن میں ابھرا کہ عربی میں جب ب پر جزم آتا ہے تو قلقلہ واقع ہو جاتا ہے۔ نیز، نیچے پیش کردہ مطلع پر بھی تنقید...