تو سمجھتا ہے بہت تو اہم ہے
بھول ہے تیری‘ یہ تیرا وہم ہے
موت کا کیا سامنا کر پائے گا؟
جب گیا تو زندگی سے سہم ہے
ہڈیوں کا ڈھیر ہی رہ جائے گا
پہلواں! مانا تو کوہِ لحم ہے
میری باتوں کو سمجھتے ہیں فہیم
اُس قدر ہی جتنا اُن کا فہم ہے
رونقِ بازارِ دنیا! سچ بتا
کیا ترے دل میں بھی گہما گہم ہے؟
عدل کا...