نتائج تلاش

  1. رشید حسرت

    کمیاب بہت ہے

    دیکھا ہے جو اِک میں نے وہی خواب بہُت ہے ورنہ تو وفا دوستو! کمیاب بہُت ہے یہ دِل کی زمِیں بنجر و وِیران پڑی تھی تھوڑی سی ہُوئی تُُجھ سے جو سیراب بہُت ہے کل لب پہ تِرے شہد بھری بات دھری تھی اور آج کے لہجے میں تو تیزاب بہُت ہے اِک میں کہ نِگوڑی کے لیئے جان بکف ہوں اِک جنسِ محبّت ہے کہ...
  2. رشید حسرت

    بہانہ بھی نہیں۔

    وعدہ کرنا بھی نہِیں تُجھ کو نِبھانا بھی نہِیں سب ہے معلُوم تُُجھے لوٹ کے آنا بھی نہِیں رہنے دیتا ہی نہِیں تُو جو درُونِ دل اب اور مِرا دِل کے سِوا کوئی ٹھِکانہ بھی نہِیں کِتنے جُگنُو تھے، مِرے دوست ہُوئے گرد آلُود اب مُجھے دِیپ محبّت کا جلانا بھی نہِیں تِتلِیاں لب پہ مِرے کیسی یہ مُسکان...
  3. رشید حسرت

    اعتدال اپنا۔

    "کسی کے ہجر و حرماں سے" کرنے سے شتر گُربگی جاتی رہے گی۔ میرا دھیان ہی نہیں گیا۔ دوسرے فراز بھائی کا ایک شعر ہےکے کہ ہر بزم میں موضوعِ سُخن دل زدگاں کا اب کون ہے، شِیریں ہے، کہ لیلاؔ ہے کہ تُم ہو ۔ مجھے بھی دل زدگاں لکھنا تھا، لیکن کی بورڈ میں زبر نہ ہونے کی وجہ سے "ہ" کو مجبورأ برتنا پڑا۔...
  4. رشید حسرت

    مچل جاتی ہے دنیا

    اِک شخص کے جانے سے بدل جاتی ہے دُنیا پِھر آہ بھی کرلو تو مچل جاتی ہے دُنیا میں پیار کا طالب جو ہُؤا اہلِ جہاں سے زردی سی کوئی چہرے پہ مل جاتی ہے دُنیا جِس جا پہ کبھی تھا میں ابھی تک بھی وہِیں ہُوں میں دیکھتا رہتا ہوں نِکل جاتی ہے دُنیا حالات کِدھر جاتے ہیں جاتا ہوں کِدھر میں میں ڈُوبتا جاتا...
  5. رشید حسرت

    اعتدال اپنا۔

    سُناؤں گا تُمہیں اے دوست میں فُرصت سے حال اپنا مہِینہ چین سے گُذرا، نہ دِن، گھنٹہ نہ سال اپنا تُمہارے ہِجر و حرماں سے کہُوں کیا حال کیسا ہے سمجھ لِیجے کہ ہونے کو ہے اب تو اِنتقال اپنا نہِیں ہوتا تو ہم کب کا جُھلس کر راکھ ہو جاتے ہمارے کام آیا دیکھ لو یہ اعتدال اپنا تُمہاری آنکھ سے آنسُو تو...
  6. رشید حسرت

    شمشاد نہیں کرنا

    چلو کسی بہانے ہمیں شرف ِ ملاحظہ تو مِلا۔ بہت شکریہ۔ خوش رہیئے، آباد رہیئے۔
  7. رشید حسرت

    شمشاد نہیں کرنا

    گو پنکھ نہیں پِھر بھی آزاد نہِیں کرنا نا شاد رکھو مُجھ کو تُم شاد نہِیں کرنا قد کاٹھ اگر دو گے، سمجُھوں گا تُمہیں بونا بونا ہی رکھو مُجھ کو شمشاد نہیں کرنا تُم عام سی لڑکی ہو، میں عام سا لڑکا ہوں شِیرِیںؔ نہ سمجھ بیٹھو، فرہادؔ نہِیں کرنا ایسے نہ اُجڑ جانا دیکھو تو کہّیں تُم بھی بستی ہی کوئی...
  8. رشید حسرت

    شاد نہیں کرنا

    دیکھو تو مِرے دِل پہ یہ جو چھالا ہُؤا ہے اِس واسطے تو پیار کو بھی ٹالا ہُؤا ہے ہاں کر دو مِری جان اگر آیا ہے رِشتہ اور لڑکا بھی تو دیکھا ہؤا، بھالا ہُؤا ہے سب چھوڑ کے آئے تھے، مگر (آج کراچیؔ) ہم بِچھڑے ہُوؤں کے لِیےانبالہؔ ہُؤا ہے میں کب کا بِکھر جاتا غمِ دہر کے ہاتھوں بس گِرد مِرے غم کا تِرے...
  9. رشید حسرت

    انبالہ ہؤا ہے

    دیکھو تو مِرے دِل پہ یہ جو چھالا ہُؤا ہے اِس واسطے تو پیار کو بھی ٹالا ہُؤا ہے ہاں کر دو مِری جان اگر آیا ہے رِشتہ اور لڑکا بھی تو دیکھا ہؤا، بھالا ہُؤا ہے سب چھوڑ کے آئے تھے، مگر (آج کراچیؔ) ہم بِچھڑے ہُوؤں کے لِیےانبالہؔ ہُؤا ہے میں کب کا بِکھر جاتا غمِ دہر کے ہاتھوں بس گِرد مِرے غم کا تِرے...
  10. رشید حسرت

    فریب کھا کر بھی

    نوازش، مہربانیاں حضور
  11. رشید حسرت

    بام پر نہیں ہوں گے

    آج چہچہاتے ہیں کل مگر نہیں ہوں گے آشنا سے یہ چہرے بام پر نہیں ہوں گے دل پہ ڈال کر ڈاکہ چُھپ کے بیٹھ جاتے ہیں جا کے دیکھ لیں لیکن، لوگ گھر نہیں ہوں گے پی کے ہم بہکتے تھے چھوڑ دی ہے اب یارو کھائی ہے قسم ہم نے، ہونٹ تر نہیں ہوں گے اُس کے من پسندوں میں ہم اگر نہیں شامل جان بھی لُٹا دیں تو معتبر...
  12. رشید حسرت

    غزل

    غزل اِک کام تِرے ذِمّے نمٹا کے چلے جانا میں بیٹھا ہی رہ جاؤں تُم آ کے چلے جانا دِل کو ہے یہ خُوش فہمی کہ رسمِ وفا باقی ہے ضِد پہ اڑا اِس کو سمجھا کے چلے جانا سِیکھا ہے یہی ہم نے جو دِل کو پڑے بھاری اُس رُتبے کو عُہدے کو ٹُھکرا کے چلے جانا بِیمار پڑے ہو گے، بس حفظِ تقدّم کو دو ٹِیکے ہی لگنے...
  13. رشید حسرت

    فریب کھا کر بھی

    بڑی عنایت حضور۔ خوش رہیئے
  14. رشید حسرت

    فریب کھا کر بھی

    اسے بُھلا نہ سکا میں کبھی، بُھلا کر بھی قرِیب رہتا ہے دل کے، وہ دُور جا کر بھی وہ جس کے ایک اِشارے پہ جان حاضر کی اُسی نے منہ نہیں دیکھا کفن ہٹا کر بھی وہ ایک دور کہ تنہائیوں تھیں بزم مثال ابھی اکیلا ہوں محفل کوئی سجا کر بھی غضب خُدا کا ستم گر جلائے چشم چراغ کسی غریب کے دل کا دیّا بُجھا کر...
  15. رشید حسرت

    کور چشموں میں آئینے

    میں کور چشموں میں اب آئینے رکُھوں گا کیا کوئی پڑھے گا نہِیں مُجھ تو لِکُھوں گا کیا؟ میں دِل سے تھوڑی یہ کہتا ہوں "تُم بِچھڑ جاؤ" تُمہارے ہِجر کے صدمے میں سہہ سکُوں گا کیا؟ کوئی جو پُوچھے کہ شِعر و سُخن میں کیا پایا تو سوچتا ہوں کہ اِس کا جواب دُوں گا کیا؟ میں اپنے بچّوں کو بازار لے تو آیا ہوں...
  16. رشید حسرت

    اعری

    بہت شکریہ آپ کی داد ہماری شاعری میں رنگ بھرتی ہے۔ خوش رہیئے، مسکراتی رہیئے۔ بے انتہا عنایتیں۔ مہربانیاں
  17. رشید حسرت

    اعری

    غزل چلو اب غور کر لیتے ہیں شائد کُچھ سُنائی دے محبّت ہر قدم کم ظرف لوگوں کی دُہائی دے لِکھی ہے میں نے عرضی اِس عِلاقے کے وڈیرے کو مِرا لُوٹا ہؤا سامان واپس مُجھ کو بھائی دے کہا بھائی سے میں نے تیری منگنی تو کرا ڈالی مگر شادی کی یہ ہے شرط کہ جا کر کما عِیدےؔ بڑھی مہنگائی تو یارو، ہوئی ہے...
Top