نتائج تلاش

  1. رشید حسرت

    غزل۔

    غزل مِرے بِستر پہ آتے ہی تصّوُر جاگتا ہے تِری پائل کی چھن چھن سا کوئی سُر جاگتا ہے کوئی بد بخت اُس شب کو بدل لیتا ہے خیمہ مُقدّر جاگتا ہے حُر کا، سو حُر جاگتا ہے اگرچہ تُم سے بِچھڑے بھی زمانے ہوگئے ہیں ابھی تک تیرے لہجے کا ہی تاثُر جاگتا ہے بہُت مُحتاط رہنے کی ضرُورت پِھر بھی ہوگی یقیں جِتنا...
  2. رشید حسرت

    غزل::دیکھا نہ کبھی تُم نے سُنا، دیکھتا ہوں میں::رشید حسرت

    غزل دیکھا نہ کبھی تُم نے سُنا، دیکھتا ہوں میں بس تُم کو نہیں اِس کا پتا دیکھتا ہوں میں چہروں کی لکِیروں کے مُجھے قاعدے از بر پڑھتا ہوں وہی جو بھی لِکھا دیکھتا ہوں میں ماضی کے جھروکوں سے نہیں جھانک ابھی تُو (غش کھا کے گِرا) شخص پڑا دیکھتا ہوں میں کہنے کو تِرا شہر بہُت روشن و تاباں ہر چہرہ مگر...
  3. رشید حسرت

    غزل۔

    غزل ہستی کا مِری حشر بپا دیکھتے ہوئے وہ رو ہی دیا مُجھ کو بُجھا دیکھتے ہوئے ہم وہ کہ کبھی وقت سے بھی ہار نہ مانیں برباد کِیا آپ نے کیا دیکھتے ہوئے انجان علاقہ تھا، کِیا میں نے تعیُّن قِبلے کا، فقط قِبلہ نُما دیکھتے ہوئے مرمر تھا ماں کی قبر پہ نہ باپ کی کبھی چھلکی ہے آنکھ کتبہ لگا...
  4. رشید حسرت

    غزل:: بنا کے رکھا ہے ذہنی مرِیض ہم کو تو:: از رشید حسرت

    غزل بنا کے رکھا ہے ذہنی مرِیض ہم کو تو نہیں ہے زِیست بھی ہرگز عزِیز ہم کو تو وہ اور تھے کہ جِنہیں دوستی کا پاس رہا گُماں میں ڈال دے چھوٹی سی چِیز ہم کو تو کہاں کے مِیر ہیں، پُوچھو فقِیر لوگوں سے نہِیں ہے ڈھب کی میسّر قمِیض ہم کو تو بڑوں سے دِل سے عقِیدت ہے پیار چھوٹوں سے خیال کرتے ہو جو بد...
  5. رشید حسرت

    غزل

    غزل جو گِیت اوروں کے بے وجہ گانے لگتے ہیں تو ہوش دو ہی قدم میں ٹِھکانے لگتے ہیں بِگاڑنا تو تعلُّق کا ہے بہت آساں اِسے بنانے میں لیکِن زمانے لگتے ہیں کبھی وہ آ نہِیں سکتا کبھی ہے رنجِیدہ مُجھے تو یہ کوئی جُھوٹے بہانے لگتے ہیں یہ سِین ہے کہ ملے ہیں وہ ایک مُدّت بعد مُہر بہ لب ہی ہتِھیلی...
  6. رشید حسرت

    غزل

    میں ہُوں ذرّہ تُو اگر آفتاب اپنے لیئے تیرے سپنے ہیں، مِرے ٹُوٹے سے خواب اپنے لیئے میں نے سوچا ہے کِسی روز چمن کو جا کر چُن کے لاؤں گا کوئی تازہ گُلاب اپنے لیئے جِن کی تعبِیر نہِیں خواب وہ دیکھے میں نے شب گُزشتہ ہی تو سُلگائے وہ خواب اپنے لیئے تِیس پاروں کے تقدُّس کی قسم کھاتا ہوں نُور کا...
  7. رشید حسرت

    غزل

    غزل ہے اِس کا ملال اُس کو، ترقّی کا سفر طے کیوں میں نے کیا، کر نہ سکا وہ ہی اگر طے جو مسئلہ تھا اُن کا بہت اُلجھا ہؤا تھا کُچھ حِکمت و دانِش سے کِیا میں نے مگر طے ہو جذبہ و ہِمّت تو کٹِھن کُچھ بھی نہِیں ہے ہو جائے گا اے دوستو دُشوار سفر طے کِس طرز کا اِنساں ہے، نسل کیسی ہے اُس کی بس ایک...
  8. رشید حسرت

    احباب کا بہت شکریہ

    احباب کا بہت شکریہ
  9. رشید حسرت

    غزل

    غزل مُفتی و قاضی کی کرتے ہیں نہ مُلّاؤں کی بات ہم تو کرتے ہیں فقط اے دوستو گاؤں کی بات دور لوّر کا ہے سو بیٹھے ہیں اُس کے پاؤں میں مانتے ہیں باپ کی نہ نوجواں ماؤں کی بات اور بھی تو مسئلے تھے حل طلب اِس بِیچ میں پاک و بھارت کر رہے ہیں صِرف دریاؤں کی بات ہم کہ صحرا، خُشکی و دشت و بیاباں کے...
  10. رشید حسرت

    غزل:: سُکوں وہ لے گیا تھا ساتھ، اب آرام کھو بیٹھے:: از رشید حسرت

    غزل سُکوں وہ لے گیا تھا ساتھ، اب آرام کھو بیٹھے یہ کِس سے پڑ گیا پالا کہ دِل سے ہاتھ دھو بیٹھے پریشاں ڈُھونڈتے پِھرتے ہیں بچّے بُوڑھے بابا کو اُدھر وقتوں کے قِصّوں میں ہیں گُم سُم یار دو بیٹھے بڑوں کے فیصلوں کو ٹال کر کرتے تھے من مانی ابھی ہم رو رہے ہیں دوستو تقدِیر کو بیٹھے "نشِستیں تو...
  11. رشید حسرت

    غزل

    مِیت من کو بھا جائے، رُوپ وہ سجا لیں گے پیار ہولی کھیلیں گے، رنگ ہم اُچھالیں گے جِتنی دُور جا بیٹھو ڈُھونڈ کر ہی لیں گے دم تم نے دِل نِچوڑا ہے، ہم تو خُوں بہا لیں گے ہم بھی کم نہیں تُم سے، پیار کو سمجھتے ہیں تُم نے یاد پالی ہے، ہم بھی درد پالیں گے قافلے تھے عُجلت میں ہم کو روتا چھوڑ آئے دِل...
  12. رشید حسرت

    غزل

    کچھ نہیں تعلّق پر، میرا نام گُوگل پر لکھ کے سرچ کِیجے گا شعر ہیں مِرے پِھیکے پِھر بھی ہے توقع سِی کُھل کے داد دِیجئے گا بات کیا قبا کی ہو، اے مِرے رفُوگر دیکھ، دل بھی اب دریدہ ہے کام کر توجہ سے، چھید نا رہے باقی سارے چاک سِیجے گا چاہتے ہو گر یارو لُطف ماورا آئے، آبِ آتشیں سے، تو اشک مُ الخبائث...
  13. رشید حسرت

    غزل::وہ بھلے سِتمگر ہوں، تلخ کیوں رکُھوں لہجہ مُجھ سے تو نہِیں ہو گا:: رشید حسرت

    غزل وہ بھلے سِتمگر ہوں، تلخ کیوں رکُھوں لہجہ مُجھ سے تو نہِیں ہو گا سوچنا بھی ایسا کیا، توبہ ہے مِری توبہ مُجھ سے تو نہِیں ہو گا سِلسِلے عقِیدت کے، کم کبھی نہِیں ہوں گے، چاہے آزماؤ بھی پیار فاختاؤں پر کِس لِیئے رکُھوں پہرہ، مُجھ سے تو نہِیں ہو گا زخم جو بھی بخشیں گے اُن میں پُھول بانٹُوں گا...
  14. رشید حسرت

    غزل: مے تُمہاری دی ہُوئی، مے کش تُمہارا، جام بھی :: از رشید حسرت

    مے تُمہاری دی ہُوئی، مے کش تُمہارا، جام بھی میں تُمہیں بُھولُوں گا مت رکھنا خیالِ خام بھی شاعری سے پیٹ پُوجا ہو کبھی دیکھا نہیں شعر کہنا ٹِھیک ہے لیکِن کرو کُچھ کام بھی بُھول بیٹھا ہوں تُمہیں پر بر سبیلِ تذکرہ نام ہونٹوں پر مچلتا تھا ابھی کل شام بھی اپنے بچّوں کے لیئے آرام کی تھی کھوج یُوں...
  15. رشید حسرت

    گُلاب اور کوئی۔

    مجھے پتہ ہے کہ غزل کا نظم کی طرح عنوان نہیں ہوتا۔ لیکن موبائل میں سیو رکھنے کے لئے عنوان مجبورأ لکھنا پڑتے ہیں۔
Top