نتائج تلاش

  1. امین شارق

    غزل برائے اصلاح

    اللہ نہ کرے غلط قسم کی حرکات شامل کرنے کی بات نہیں کررہا سر۔ زبر زیر پیش وغیرہ
  2. امین شارق

    اب بھی غرور یار مکمل نہیں گیا غزل نمبر 93 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: اب بھی غرور یار مکمل نہیں گیا رسی تو جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا آتی رہے گی عشق میں اے یار بلائیں خطرہ ابھی سر سے ہمارے ٹل نہیں گیا زندہ ہیں ابھی رات اجل دور چلی جا سورج ہماری زندگی کا ڈھل نہیں گیا کیسے بھلادوں یار محبت کے روز و شب؟ دل سے...
  3. امین شارق

    غزل برائے اصلاح

    حرکات کیسے شامل کریں کوئی بتائے گا
  4. امین شارق

    بے سکوں ہے زندگانی ان دنوں غزل نمبر 91 شاعر امین شارؔق

    غزل (اصلاح و ترمیم کے بعد) یاسر صاحب بہت شکریہ رہنمائی کے لئے متبادل آپ بہت اچھے بتاتے ہیں۔ آسانی اور نادانی والے اشعار نکال دیئے ہیں عشق ہے ناکامرانی ان دنوں بے سکوں ہے زندگانی ان دنوں جنگلوں سا ہے سماں چاروں طرف شہرِ دل میں ہے ویرانی ان دنوں دونوں ہیں اک دوسرے سے ہم خفا اوج پر ہے بد گمانی...
  5. امین شارق

    فورم کے نئے ورژن پر خوش آمدید

    تمام محفلین اور تکنیکی ٹیم کو نئے ورژن کی بہت مبارکباد مگر مجھے حرکات (زبر زیر پیش وغیرہ) لگانے مسائل درپیش ہیں
  6. امین شارق

    نگاہِ عنایت صنم چاہتے ہیں غزل نمبر 92 شاعر امین شارؔق

    غزل (اصلاح و ترمیم کے بعد) خوشی آپ سے اور نہ غم چاہتے ہیں نگاہِ کرم ہم صنم چاہتے ہیں تمہیں چاہتے ہیں زیادہ سے زائد یہی تم سے ہم کم سے کم چاہتے ہیں تمناہے الجھے ہوئے عاشقوں کی تیری زلف کے پیچ و خم چاہتے ہیں چلاتے ہو تم ہی سدا اپنی مرضی کبھی پوچھ لو کہ کیا ہم چاہتے ہیں ملاقات پر اس نے قدغن...
  7. امین شارق

    نگاہِ عنایت صنم چاہتے ہیں غزل نمبر 92 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: خوشی چاہتے ہیں نہ غم چاہتے ہیں نگاہِ عنایت صنم چاہتے ہیں تمہیں چاہتے ہیں زیادہ سے زیادہ یہی تم سے ہم کم سے کم چاہتے ہیں تمنا ہم الجھے ہوئے عاشقوں کی تیری زلف کے پیچ و خم چاہتے ہیں بتاتے سدا ہو تم ہی اپنی خواہش کبھی یہ تو پوچھو کیا ہم چاہتے...
  8. امین شارق

    جوانوں اور توانوں پر جو ہے بارِ گراں اکثر غزل نمبر 89 شاعر امین شارؔق

    غزل (اصلاح و ترمیم کے بعد) جوانوں، پہلوانوں پر جو ہے بارِ گراں اکثر اُٹھالیتے ہیں ایسا بوجھ بھی کچھ ناتواں اکثر اُجڑتے باغ دیکھے اور روتے باغباں اکثر رُلاتی ہے بہاروں کو بہت ظالم خزاں اکثر کبھی بھی انکساری سے نہیں گھٹتی کسی کی شان زمیں پر ہم نے دیکھا ہے یہ جھکتے آسماں اکثر جہاں آپس میں رنجش،...
  9. امین شارق

    جوانوں اور توانوں پر جو ہے بارِ گراں اکثر غزل نمبر 89 شاعر امین شارؔق

    صحت مند و جوانوں پر جو ہے بارِ گراں اکثر اُٹھالیتے ہیں ایسا بوجھ بھی کچھ ناتواں اکثر توانوں سے تو بہتر ہے جوانوں، پہلوانوں پر جو ہے ۔۔۔ کر دیں بہت اچھا متبادل بتایا آپ نے پسند آیا یہی شامل کرلیتا ہوں۔ جوانوں، پہلوانوں پر جو ہے بارِ گراں اکثر اُٹھالیتے ہیں ایسا بوجھ بھی کچھ ناتواں اکثر اُجڑتے...
  10. امین شارق

    جانے کب یہ پھل گرتا ہے غزل نمبر 87 شاعر امین شارؔق

    جی سر ہم آپ کے لئے دعا گو رہیں گے۔
  11. امین شارق

    جانے کب یہ پھل گرتا ہے غزل نمبر 87 شاعر امین شارؔق

    بہت شکریہ سر رہنمائی کے لئے۔ خوش آمدید سر آپکی آنکھ کی سرجری کیسی رہی انشااللہ کامیاب رہی ہوگی اللہ آپکو صحت دے۔ مصرع تبدیل کردیا ہے "بھیگ کے کاجل گرتا ہے" جو چاہتا ہے لوگوں کا بُرا وہ خود مونھ کے بل گرتا ہے یہ سُود بڑی گمراہی ہے کیوں دیکھ کے دلدل گرتا ہے یہ تو دستور ہے دنیا کا جو آج اُٹھا...
  12. امین شارق

    بے سکوں ہے زندگانی ان دنوں غزل نمبر 91 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: عشق میں ناکامرانی ان دنوں بے سکوں ہے زندگانی ان دنوں جنگلوں سا ہے سماں چاروں طرف شہرِ دل میں ہے ویرانی ان دنوں دونوں ہیں اک دوسرے سے ہم خفا اوج پر ہے بد گمانی ان دنوں یاد پھر اس بے وفا کی آگئی آنکھ میں اترا ہے پانی ان دنوں کرتی ہے ہر روز...
  13. امین شارق

    کاش تیرے دل میں بھی ہوتا کہیں دردِ قفس میں ہوں پنچھی قید کے قابل نہیں آزاد دیکھ امین شارؔق

    کاش تیرے دل میں بھی ہوتا کہیں دردِ قفس میں ہوں پنچھی قید کے قابل نہیں آزاد دیکھ امین شارؔق
  14. امین شارق

    غالب حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچّھا ہے - غالب

    ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچّھا ہے کیا خوب ہے۔
  15. امین شارق

    غالب کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا - مرزا اسد اللہ خان غالب

    حال دل نہیں معلوم، لیکن اس قدر یعنی ہم نے بار ہا ڈھونڈھا، تم نے بارہا پایا زبردست۔
  16. امین شارق

    غالب دل مرا سوزِ نہاں سے بے محابا جل گیا

    کیا خوب شعر ہے۔ دل میں ذوقِ وصل و یادِ یار تک باقی نہیں آگ اس گھر میں لگی ایسی کہ جو تھا جل گیا
  17. امین شارق

    غالب سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں

    واہ کیا بات ہے غالب کی بہت پیاری غزل
  18. امین شارق

    غالب عشق تاثیر سے نومید نہیں

    کہتے ہیں جیتے ہیں اُمید پہ لوگ ہم کو جینے کی بھی اُمید نہیں کیا کہنے مرزا صاحب کے
  19. امین شارق

    غالب آپ نے مسنی الضر کہا ہے تو سہی

    اس شعر کی کوئی تشریح کر کے بتادیں پلیز کبھی آ جائے گی کیوں کرتے ہو جلدی غالبؔ شرۂ تیزی شمشیر قضا ہے تو سہی
Top