ظلمتوں کے ہیں اندھیرے نُور کی ہے روشنی
دشمنی کی ہے عداوت یا رفاقت دوستی
مشکلِ دشوار میں ہے زیست کی یہ زندگی
سہلِ آسانی نہیں مرجائے بندہ آدمی
ہوں زمینِ ارض پر یا آسمانِ فلک پر
غُل یہ کیسے شور کا ہے کیا سکوتِ خامشی
ناؤ کی کشتی پھنسی طوفان کے منجھدار میں
بحر کے دریا کے خنداں ہونٹ پر ہے اک ہنسی...