ہائے شکوہ جو ابد تک نہ لبوں پر آیا
واہ صد لاکھ جوازوں کا اکٹھا کرنا
دم لیا قبر کو زندان بنا کر، ظالم
وہ ترا سامنے آنا مجھے زندہ کرنا
بس کہ محروم تھا میں خاک سے برتر نہ رہا
ہوا ممکن سو مجھے آگ سے پیدا کرنا
کام تیرا تھا ہر اک رند یہاں پر لانا
فرض میرا ہوا فردوس کو دنیا کرنا
بزم عشاق، چراغاں،...