جو وہ تو نہ رہا تو وہ بات گئی جو وہ بات گئی تو مزا نہ رہا
وہ امنگ کہاں ، وہ ترنگ کہاں ، وہ مزاج وفا و جفا نہ رہا
شب و روز کہیں بھی الگ نہ ہوا ،شب و روز کہاں وہ میلہ نہ رہا
رگ جاں سے ہماری قریب رہا ، رگ جاں سے ہماری جدا نہ رہا
کسی شکل میں بھی ، کسی رنگ میں بھی ، کسی روپ میں بھی ، کسی ڈھنگ میں بھی...