نتائج تلاش

  1. محمد جاوید اختر

    سرائیکی جھوک

    دل دریا سمندروں ڈونگھے ، کون دلاں دیاں جانے ہُو وچے بیڑے وچے جھیڑے ،وچے ونجھ مہانے ہُو چودان طبق دلے دے اندر جتھے عشق تمبو ونج تانے ہُو جو دل دا محرم ہووے باہو، سوئی رب پچھانے ہُو چڑھ چناں تے کر رشنائی، ذکر کریندے تارے ہُو گلیاں دے وچ پھرن نمانے لعلاں دے ونجارے ہُو شالا مسافر کوئی نہ تھیوے ککھ...
  2. محمد جاوید اختر

    سرائیکی جھوک

    اج سک متراں دی ودھیری اے اج سک متراں دی ودھیری اے کیوں دلڑی اداس گھنیری اے لوں لوں وچ شوق چنگیری اے اج نیناں لائیاں کیوں جھڑیاں الطیف سری من طلعتہ والشذ و بدی من وفرتہ فسکرت ھنا من نظرتہ نیناں دیاں فوجاں سر چڑھیاں Aj Sik Mitran Di Vadheri Ye اج سک متراں دی ودھیری اے مکھ چند بدر شعشانی اے...
  3. محمد جاوید اختر

    سرائیکی جھوک

    پاٹا دامن ہویا پُرانا کچرک سِیوے دَرزی ہُو حال دا محرم کوئی نہ مِلیا جو ملیا سَو غرضی ہُو باجھ مُربیّ کِسے نہ لَدھی' گُجھی مَرض اندر دی ہُو اوسے راہ ول جائیے باہُو جس تھیں خلقت ڈر دی ہُو جو دم غافل سو دم کافر،سانوں مرشد ایہہ پڑھایا ہُو سُنیا سخن گیاں کھل اکھیں، اساں چت مولا ول لایا ہُو کیتی...
  4. محمد جاوید اختر

    سرائیکی جھوک

    پاک پلیت نہ ہوندے توڑے رہندے وچ پلیتی ہُو وحدت دے دریا اُچھلے ہک دل سہی نہ کیتی ہُو ہک بُت خانے واصل ہوئے ہک پڑھ پڑھ رہے مسیتی ہُو سُٹ فضیلت بیٹھے باہُو عشق نماز جاں نیتی ہُو الف اللہ جاں سہی کیتو سے چمکیا عشق اگوہاں ہُو راتیں وِینہاں تا تکھیرے کرے اگوہاں سُونہاں ہُو اندر بھاہیں اندر بالن اندر...
  5. محمد جاوید اختر

    سرائیکی جھوک

    مَینوں پاگل پن درکار مَینوں پاگل پن درکار لکھاں بھیس وَٹا کے ویکھے آسن کِتے جما کے ویکھے متھے تِلک لگا کے ویکھے کدھرے مون مَنا کے ویکھے اوہو ای رستے، اوہو ای پَینڈے اوہو ای آں میں چلّن ہار مَینوں پاگل پن درکار ہتھ کسے دے آؤ نا کیہ اے؟ ملاں نیں جتلاؤ نا کیہ اے؟ پنڈت پلّے پاؤ نا کیہ اے؟ رات دنے...
  6. محمد جاوید اختر

    سرائیکی جھوک

    درد اندر دا اندر ساڑے باہر کراں تاں گھائل ہُو حال اساڈا کویں اوہ جانن جو دنیا تے مائل ہُو بحر سمندر عشقے والا ہر دم ویہندا حائل ہُو پہنچ حضور آسان نہ باہُو نام تیرے دے سائل ہُو توں تاں جاگ نہ جاگ فقیرا انت نوں لوڑ جگایا ہو اَکھیں میٹیاں نہ دل جاگے جاگے مطلب پایا ہو ایہ نکتہ جداں کیتا پختہ ظاہر...
  7. محمد جاوید اختر

    سرائیکی جھوک

    مرشد باجھوں فقر کماون وچ کفر دے بُڈے ہُو ہو مشائخ بہندے حجرے غوث قطب بن اُڈّے ہُو رات اندھاری مشکل پینڈا سئے سئے آون ٹُھڈے ہُو تسبیحاں نپ بہن مسیتیں مُوش باہو جیوں کُھڈّے ہُو مرشد مکہ طالب حاجی کعبہ عشق بنایا ہُو وچ حضور سدا ہر ویلے کرئیے حج سوایا ہُو ہک دم میتھوں جدا نہ ہووے دل ملنے تے آیا...
  8. محمد جاوید اختر

    ویڑھا

    دل پریم نگر ڈوں تانگھے جتھاں پینڈے سخت اڑانگے نہ یار فرید نہ لانگھے ہے پندھ بہوں مشکِل دا ڈوں - طرف، تانگھے - چاہے، اڑانگے - دشوار، لانگھے - رستے، پندھ - سفر دل پریم نگر کی طرف جانے کی چاہ رکھتا ہے، لیکن وہاں کے راستے بڑے دشوار ہی ہیں اور فرید ادھر کی راہوں سے واقف نہیں ہے، یہ سفر بہت ہی مشکل...
  9. محمد جاوید اختر

    ویڑھا

    سُن لیلیٰ دھانہہ پکارے تینڈا مجنوں زار نزارے سُوہنا یار توڑیں ہک وارے کدی چا پردہ محمِل دا دھانہہ -فریاد، زار نزار - غموں کا مارا ہوا، کمزور اے لیلیٰ میری فریاد سن لے، تیرا یہ مجنوں غموں کا مارا ہوا ہے۔ اے دوست کبھی ایک بار محمل کا پردہ اٹھا کر مجھے اپنا دیدار عطا کر دے۔
  10. محمد جاوید اختر

    ویڑھا

    پُنوں ہُوت نہ کھڑ موکلایا چھڈ کلہڑی کیچ سدھایا سُوہنے جان پچھان رُلایا کُوڑا عذر نبھایم گِھل دا نہ کھڑ موکلایا - ساتھ نہ لے کے گیا، کُوڑا - جھوٹا، گِھل دا، کچی نیند کا پنوں مجھے ساتھ نہیں لے کے گیا اور اکیلی چھوڑ کر کیچ چلا گیا ہے، اس کی جان پہچان نے رلایا ہے اور اس نے سب کچھ بھلا دیا ہے اور میں...
  11. محمد جاوید اختر

    ویڑھا

    کئی سہنس طبیب کماون سے پڑیاں گھول پیاون مینڈے دل دا بھید نہ پاون پوے فرق نہیں ہِک تِل دا سہنس - تجربہ کار، سے - سو کئی سیانے اور تجربہ کار طبیب مرا علاج کر رہے ہیں، سو سو دوائیں گھول گھول کر پلا رہے ہیں، لیکن وہ میرے دل کا راز نہیں پاتے اور انکے اس درمان سے مجھے کوئی ذرہ برابر فرق نہیں پڑتا۔
  12. محمد جاوید اختر

    ویڑھا

    دل یار کِتے کُرلاوے تڑپاوے تے غم کھاوے دُکھ پاوے سُول نبھاوے ایہو طَور تینڈے بیدل دا میرا دل یار کی جدائی میں روتا ہے، تڑپتا ہے اور غم کھاتا ہے، دکھ سہتا ہے اور درد برداشت کرتا ہے، تیرے عاشق کی یہی حالت ہے۔
  13. محمد جاوید اختر

    ویڑھا

    آیا بھار برہوں سِر باری لگی ہو ہو شہر خواری روندے عمر گذاریم ساری ناں پایم ڈس منزل دا برہوں - ہجر، ڈس - سراغ میرے سر پر ہجر کا بھاری بوجھ آن پڑا ہے، اور شہر شہر رسوائی اور خواری ہو رہی ہے، اور اسی حالت میں ساری عمر روتے روتے گزر گئی ہے لیکن پھر بھی منزل کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
  14. محمد جاوید اختر

    ویڑھا

    مونہہ دُھوڑ مٹی سر پایم سارا ننگ نموج ونجایم کوئی پُچھن نہ ویہڑے آیم ہتھوں اُلٹا عالم کِھل دا ننگ نموج - عزت و شرم، ونجایم - گم کرنا، ہتھوں - بلکہ، کھل دا - ہنستا ہے اس عشق نے میرے چہرے اور سر میں مٹی ڈال دی ہے اور ساری عزت و شرم و وقار برباد ہو گیا ہے، اور کوئی بھی میرا یہ حال دیکھنے میرے گھر...
  15. محمد جاوید اختر

    نہ شیخِ شہر، نہ شاعر، نہ خرقہ پوش اقبال - فقیر راہ نشین است و دل غنی دارد

    نہ شیخِ شہر، نہ شاعر، نہ خرقہ پوش اقبال - فقیر راہ نشین است و دل غنی دارد
  16. محمد جاوید اختر

    میرا کام ڈیکور کا ہے دراصل میں کسی تصویر کو صرف لائن میں دیکھنا چاہتا ہوں اگر میرے پاس ایک...

    میرا کام ڈیکور کا ہے دراصل میں کسی تصویر کو صرف لائن میں دیکھنا چاہتا ہوں اگر میرے پاس ایک ڈیزائن کی تصویر ہے اس کو صرف لائن کی ضرورت ہوتی ہے تو کیسے بنا یا جاے گا اگر کوئی دوست میری مدد فرما دے تو نوازش ہو گی ۔
  17. محمد جاوید اختر

    میرا کام ڈیکور کا ہے دراصل میں کسی تصویر کو صرف لائن میں دیکھنا چاہتا ہوں اگر میرے پاس ایک...

    میرا کام ڈیکور کا ہے دراصل میں کسی تصویر کو صرف لائن میں دیکھنا چاہتا ہوں اگر میرے پاس ایک ڈیزائن کی تصویر ہے اس کو صرف لائن کی ضرورت ہوتی ہے تو کیسے بنا یا جاے گا اگر کوئی دوست میری مدد فرما دے تو نوازش ہو گی ۔
  18. محمد جاوید اختر

    پروگرامنگ پروگرامنگ میں رہنمائی

    میرا کام ڈیکور کا ہے دراصل میں کسی تصویر کو صرف لائن میں دیکھنا چاہتا ہوں اگر میرے پاس ایک ڈیزائن کی تصویر ہے اس کو صرف لائن کی ضرورت ہوتی ہے تو کیسے بنا یا جاے گا اگر کوئی دوست میری مدد فرما دے تو نوازش ہو گی ۔
  19. محمد جاوید اختر

    میرا کام ڈیکور کا ہے دراصل میں کسی تصویر کو صرف لائن میں دیکھنا چاہتا ہوں اگر میرے پاس ایک...

    میرا کام ڈیکور کا ہے دراصل میں کسی تصویر کو صرف لائن میں دیکھنا چاہتا ہوں اگر میرے پاس ایک ڈیزائن کی تصویر ہے اس کو صرف لائن کی ضرورت ہوتی ہے تو کیسے بنا یا جاے گا اگر کوئی دوست میری مدد فرما دے تو نوازش ہو گی ۔
  20. محمد جاوید اختر

    ویڑھا

    تیرے نو یں نویں سجن ناراض نہ ھوون مینوں بیشک سجن بلا نہیں. جیویں لگدے آکھنی منیاں کر اعتراض کسے دا چا نہیں. میرے وس کجھ نہیں میں بہوں مجبور ھاں ایہو ول ول لفظ سنا نہیں. بے قیمت درد نوں ویندیاں کر اوہ قیمتی سجن کھڑا نہیں.رانا
Top