ہوا کے تار میں کچھ سسکیاں پرونے میں
سکون ہے تو فقط رفتگاں کو رونے میں
الگ الگ سہی لذّت مگر قیامت ہے
کسی سے دور کسی کے قریب ہونے میں
میں تیرے دھیان سے لپٹا ہوا ہوں ناز کے ساتھ
کہ جینا مرنا ہے میرا اسی بچھونے میں
وہ ہونٹ کاٹنے والی ادا نہیں بھولی
کبھی سمٹتے ہوے سیڑھیوں کے کونے میں
گذار دی ہے...