کرے جتنی بھی خواہش طائرِآزاد کا دل
ہر اک پنچھی پہ آوے ہے کہاں صیاد کا دل
نہ جوئے شیر سے مطلب نہ شیریں کی نظر سے
میں ٹھہرا عشق مجھ کو چاہیئے فرہاد کا دل
تجھے یوں دیکھ کر اس حالت خواروزبوں میں
لہو کے اشک رووے ہے ترے اجداد کا دل
ہم اب کیوں نکہتِ بادِ بہاری کو بلائیں
نہ باغِ خلد ہے نے سینے میں...