خوشبو کا یہ عالم ہے ترے دیس سے آ کر
چپ چاپ ہے بیٹھی ہوئی چہرے کو چھپا کر
کر دیں نہ کہیں خاک ترے دل کو جلا کر
معیوب فقیروں کو نہ اے یار کہا کر
تشریف وہ لائے میری تربت پے تو بولے
ہوں خوش بہت تجھکو میں مٹی میں ملا کر
آنکھوں کو رلانے کا رواج اب بھی ہے قائم
یادوں سے کسی کی تو بھی دل دیکھ لگا کر...